(24 نیوز)جماعت اسلامی پاکستان نے 26 ویں آئینی ترمیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا۔
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن نے 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف سپریم کورٹ آف پاکستان میں درخواست دائر کر دی،حافظ نعیم الرحمٰن نے درخواست میں استدعا کی کہ 26ویں آئینی ترمیم آئین کے بنیادی ڈھانچے اور عدلیہ کی آزادی کے خلاف ہے لہذا اسے کالعدم قرار دیا جائے۔
درخواست گزار نے استدعا کی کہ قرار دیا جائے کہ چیف جسٹس آف پاکستان کی تعیناتی صرف سینیارٹی کے اصول پر ہی ممکن ہے اور پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے چیف جسٹس کا تقرر غیر آئینی ہے،جماعت اسلامی کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں کہا گیا کہ 26 ویں آئینی ترمیم اختیارات کے تقسیم کے اصول کے منافی ہے، یہ کالعدم قرار دی جائے۔
ضرورپڑھیں:سارے کیسز آئینی عدالت میں نہ لیکر جائیں کچھ ہمارے پاس بھی رہنے دیں: جسٹس منصور
درخواست میں استدعا کی گئی کہ قرار دیا جائے کہ 26 ویں آئینی ترمیم بنیادی آئینی اساسات، قرارداد مقاصد، بنیادی حقوق سے بھی متصادم ہے، جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کی تشکیل میں تبدیلی اور آئینی بینچز کی تشکیل کا طریقہ کار بھی آئین سے متصادم قرار دیا جائے۔
یاد رہے کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کا انتخاب کیا گیا ہے، اس سے قبل الجہاد ٹرسٹ کیس کے فیصلے کی روشنی میں سپریم کورٹ کا سب سے سینیئر جج ہی ملک کا چیف جسٹس ہوتا تھا۔
واضح رہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف سپریم کورٹ آف پاکستان اور سندھ ہائی کورٹ میں اس سے قبل بھی درخواست دائر کی گئی ہیں جس میں اس ترمیم کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی تھی۔