(اشرف ملک )سٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی کمیٹی اجلاس کے بعد شرح سود میں 2.5 فیصدکمی کا اعلان کر دیا۔
سٹیٹ بینک کے مطابق شرح سود 17.50 فیصد سے گھٹ کر 15 فیصد پر آگئی ،مہنگائی کی شرح کم ہونے پر مثبت اثرات ہوئے ،مسلسل دوسرے ماہ کرنٹ اکاونٹ سرپلس رہا ،تجارتی خسارے میں بھی کمی دیکھی جارہی ہے ،سٹیٹ بینک کے زرمبالہ کے ذخائر 11 ارب 15 کروڑ ڈالر پر پہنچ گئے ہیں ،پچھلی مانیٹری پالیسی کے بعد مہنگائی توقع سے زیادہ تیزی سے کم ہوئی ہے۔
سٹیٹ بینک کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ اکتوبر میں اپنے وسط مدتی ہدف کے قریب پہنچ گئی، سخت مانیٹری پالیسی کی وجہ سے مہنگائی کو کنٹرول کرنے میں مدد ملی ہے ،کھانے پینے کی اشیا کی قیمت میں تیزی سے کمی ہوئی ہے ،خام تیل کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے ایک سال میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی ہوئی ،مانیٹری پالیسی موقف ہے کہ مہنگائی5 سے 7 فیصد کے درمیان رہے گی ،مانیٹری پالیسی موقف سے معاشی استحکام کو تقویت ملے گی،پائیدار بنیاد پر معاشی نمو حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔
پالیسی بیان میں بتایا گیا کہ مہنگائی توقع سے زیادہ تیزی سے کم ہوئی،اکتوبر میں مہنگائی وسط مدتی ہدف کے قریب پہنچ گئی،غذائی مہنگائی میں تیزی سے کمی آئی،
آئی ایم ایف پروگرام کی منظوری سے غیریقینی کیفیت کم ہوئی،رواں مالی سال 4ماہ میں ٹیکس وصولی ہدف سے کم رہی،بین الاقوامی سیاسی کشیدگی کی بنا پرتیل کی عالمی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ آیا ،چاول اور گنے کی پیداوار میں بہتری آئی، صنعتی سرگرمی کی رفتار میں مزید اضافہ ہو رہا ہے،ٹیکسٹائل،غذا،گاڑیوں سے صنعتوں میں خاصی نمو ہوئی،
صنعتی ترقی کی رفتار میں مزید اضافے کی توقع ہے۔
سٹیٹ بینک کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ رواں مالی سال معاشی ترقی 2.5 سے 3.5 فیصد کی حد میں رہے گی،ستمبر میں کرنٹ اکاؤنٹ مسلسل دوسرے ماہ سرپلس رہا،پہلی سہ ماہی میں مجموعی خسارہ کم ہو کر 9.8کروڑڈالر رہ گیا،ترسیلات اور زائد برآمدات نے خسارہ محدود رکھنے میں مدد دی،ستمبر میں بیرونی سرمایہ کاری میں معمولی سا اضافہ ہوا،زرِمبادلہ کے ذخائر 25 اکتوبر کو11.2ارب ڈالر تک پہنچ گئے،جون 2025 تک ذخائر13ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے، آئندہ چند مہینوں میں مہنگائی میں مزید کمی آسکتی ہے۔