(24 نیوز )سپریم کورٹ ججز کی تعداد 17 سے بڑھا کر 34 کرنے اور تمام سروسز چیفس کی مدت ملازمت تین سال سےبڑھا کر 5 سال کرنے کا بل قومی اسمبلی سے منظور کر لیا گیا ہے ۔
تفصیلا ت کے مطابق وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی بل پیش کیا ، ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن بہت عرصے سے مطالبہ کر رہے ہیں،
طویل عرصے سے کیسز کورٹس میں تاخیر کا شکار ہیں، اس لیے ہم ججز کی تعداد بڑھا کر 34 کر رہے ہیں،آئینی عدالت بنائی ہے اس کے لیے بھی ججز چاہے تھے،وقت اور حالات کے حساب سے ججز کی تعداد بڑھائی اور کم کی جاسکے گی ، ججز کی تعداد بڑھانے کا مقصد زیر التوا مقدمات کی تعداد کم کرنا ہے ، اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی تعداد 9 سے بڑھا کر 12 کی جا رہی ہے۔
وفاقی وزیر قانون کی تقریر کے دوران اپوزیشن ارکان کی جانب سے احتجاج و شور شرابا کیاگیا، اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھاکہ بیرسٹر گوہر کی بات تب سنیں گے جب وہ ہماری بات سنیں گے ، اپوزیشن کو سننے کی عادت نہیں ہے ، اپوزیشن ارکان نے سپیکر ڈائس کے سامنے بل کی کاپیاں پھاڑ کر احتجاج کیا۔
اپوزیشن اور حکومتی اراکین آپس میں گتھم گتھا، ایک دوسرے کیخلاف نعرے بازی سے تلخ کلامی ہوئی ، وزیراعظم شہباز شریف پی ٹی آئی اراکین کے نعروں پر مسکراتے رہے ،حکومتی ارکان کے نعرے کی جانب سے ’علیمہ باجی چور ہے ‘کے نعرے لگائے گئے جبکہ اپوزیشن بینچوں سے ’مریم کا پاپا چور ہے‘ کی آوازیں کسیں گئیں ،ایوان میں سیکیورٹی سارجنٹس بھی پہنچ آئے ،حنیف عباسی، شاہد خٹک اور دیگر اراکین میں ہاتھا پائی ہوئی ہے ۔
اس دوران وزیر دفاع خواجہ آصف نے پاکستان آرمی ایکٹ میں ترمیم کا بل قومی اسمبلی میں پیش کیا، جو کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا، ترمیم کے تحت تمام سروسز چیفس کی مدت ملازمت 3 سال سے بڑھا کر 5 سال کر لی گئی ہے ، بل کے مطابق پاک فوج میں جنرل کی ریٹائرمنٹ کے قواعد کا اطلاق آرمی چیف پر نہیں ہوگا ، تعیناتی ، دوبارہ تعیناتی یا ایکسٹنشن کی صورت میں آرمی چیف بطور جنرل کام کرتا رہے گا ۔