(روزینہ علی )سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ ترمیمی بل قومی اسمبلی سے کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا ہے جس کے تحت سپریم کورٹ ججز کی تعداد 17 سے بڑھا کر 34 کر دی گئی ہے ۔
ترمیمی بل کے تحت پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی میں ایک بار تبدیلی تجویز کی گئی ہے،نئی ترمیم کے تحت پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی چیف جسٹس، سینیئر ترین جج اور آئینی بنچ کے سینیئر ترین جج پر مشتمل ہوگی ،جب تک آئینی بنچ کا سینئیر ترین جج نامزد نہیں ہوتا تب تک کمیٹی چیف جسٹس اور سینیئر ترین جج پر مشتمل ہوگی ،اگر چیف جسٹس اور سینئیر ترین جج آئینی بنچ کا حصہ بن جاتے ہیں تو آئینی بنچ کا اگلا سینیئر ترین جج کمیٹی کا رکن ہوگا ،اگر کوئی رکن کمیٹی میں شمولیت سے انکار کرتا ہے تو چیف جسٹس سپریم کورٹ یا آئینی بنچ کے کسی جج کو کمیٹی کا رکن نامزد کر سکتے ہیں ۔
اس بل کے نافذالعمل ہونے کے فوراً بعد کمیٹی اپنا اجلاس بلا کر اپنے کام کرنے کا طریقہ کار طے کرے گی ،اگر کوئی کیس درخواست، اپیل، نظرثانی کی درخواست یا کوئی معاملہ آئینی بنچ یا سپریم کورٹ کے عام بنچ میں سے کسی ایک کے پاس جانے کا سوال اٹھے تو کمیٹی اسے کسی بنچ کو بھجوانے کا زبانی حکم دے گی،رجسٹرار سپریم کورٹ آئینی بنچوں کو انتظامی سپورٹ فراہم کرنے کے پابند ہونگے،جج کی دستیابی کو مدنظر رکھتے ہوئے تمام بنچوں میں نامزدگی تمام صوبوں سے یقینی بنائی جائے گی ،کسی بھی آئینی بنچ کے فیصلے کے خلاف اپیل لارجر آئینی بنچ میں تیس دنوں میں دائر کی جا سکے گی۔
آئین کے آرٹیکل 184/ 3 کے تحت موجودہ تمام اپیلیں بھی آئینی بنچز کو منتقل کر دی جائیں گی،ترمیم کے تحت سپریم کورٹ میں پہلے دائر ہونے والی درخواست پہلے سنی جائے گی ،بعد میں دائر ہونے والی درخواست کو بعد میں سنا جائے گا ،سپریم کورٹ کے ہر کیس کی ریکارڈنگ کی جائے گی اور ٹرانسکرپٹ تیار جائے گا ،مقدمے کی سماعت کی کاپی 50 روپے فی صفحہ کے حساب سے دستیاب ہوگی۔