آج کی قانون سازی کے بعد آرمی چیف کی مدت ملازمت کم ہوگئی، رانا ثنااللہ
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز ) پاکستان مسلم لیگ (ن)کے سینئر رہنمارانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ آج کی قانون سازی کے بعد آرمی چیف کی مدت ملازمت کم ہوئی ہے، اس میں اضافہ نہیں ہوا،پی ٹی آئی یہ سمجھتی ہے کہ انسداد دہشتگردی ترمیمی بل کو ان کے خلاف استعمال کیا جائے گا تو اس میں کوئی حقیقت نہیں۔
وزیراعظم پاکستان کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ کا نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہنا تھا کہ آج کی قانون سازی کے بعد آرمی چیف کی مدت ملازمت کم ہوئی ہے، اس میں اضافہ نہیں ہوا،ماضی میں فوجی سربراہان 11 سال اور پھر چھ، چھ سال تک عہدوں پر رہے،انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کو اگر آج ہونے والی قانون سازی پر اعتراض ہے تو یہ ان کا حق ہے اور ان کے اختلاف رائے کا ہم احترام کرتے ہیں۔
رانا ثناء کا کہنا تھا کہ اگر اپوزیشن کو حکومت کی قانون سازی کی اتفاق نہیں تھا تو وہ آج اپنی ترامیم پیش کرتے، اسپیکر نے کہا کہ پہلے وزیر قانون کی بات سنیں بعد میں آپ کو موقع دیا جائے گا مگر یہ بات کرنے کے موڈ میں ہی نہیں تھے،انہوں نے کہا کہ یہ کیوں بھول جاتے ہیں کہ الیکشن ہارنے کے باوجود 4 سال تک اقتدار میں رہے،انسداد دہشتگردی ترمیمی بل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں امن و امان کی صورت حال مخدوش ہے، جبکہ بلوچستان میں بھی ایسی ہی صورت حال ہے، اس لیے یہ قانون سازی وقت کی ضرورت ہے،انہوں نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی یہ سمجھتی ہے کہ اس بل کو ان کے خلاف استعمال کیا جائے گا تو اس میں کوئی حقیقت نہیں۔
واضح رہے کہ حکومت نے قومی اسمبلی میں 4 اہم بل پاس کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں ججوں کی تعداد چیف جسٹس سمیت 34 کردی ہے، جبکہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججوں کی تعداد کو 9 سے بڑھا کر 12 کردیا گیا ہے،اس کے علاوہ فوجی سربراہان کی مدت ملازمت 3 سال سے بڑھا کر 5 سال کردی گئی ہے، جبکہ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ میں ترمیم کی گئی ہے جس کے مطابق چیف جسٹس، سینیئر جج اور آئینی بینچ کا سربراہ ججز کمیٹی میں شامل ہوں گے۔