نیب ترامیم کیخلاف عمران خان کی درخواست پر روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرینگے: سپریم کورٹ
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز) چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ نیب ترامیم کیخلاف عمران خان کی درخواست پر روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرے گی۔
چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے نیب ترامیم کیخلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت کی۔ چیف جسٹس نے عمران خان کے وکیل سے استفسار کیا آپ کو دلائل مکمل کرنے کیلئے کتنا وقت درکار ہوگا۔ جس پر وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ مزید دو دن میں اپنے دلائل مکمل کر لونگا۔
یہ بھی پڑھیں:تاحیات نااہلی کا آرٹیکل 62 ون ایف کالا قانون ہے: چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال
وکیل خواجہ حارث نے عدالت کو بتایا کہ نیب قوانین میں ترامیم سے متعدد کرپشن کے کیسز واپس ہوگئے ہیں، زیر التوا نیب انکوائریوں کو بھی روک دیا گیا ہے، حکومت نے کرپشن چھپانے کیلئے نیب عدالتوں کے اختیارات کم کیے ہیں، گزشتہ سماعت پر وفاق نے جواب جمع کروانے کا کہا تھا۔ جس پر چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ہمارے پاس ابھی تک وفاق کا جواب نہیں آیا اٹارنی جنرل بھی موجود نہیں ہیں۔
وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ ابھی تک تو نیب کا موقف بھی آن ریکارڈ نہیں، معلوم ہونا چاہیے کیا نیب علیحدہ موقف اپنائے گا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ نیب نے کہا تھا وہ اٹارنی جنرل کے دلائل کو اپنائیں گے۔ جسٹس اعجاز الاحسن بولے نیب نے زبانی کہا تھا ابھی تحریری کچھ نہیں آیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہم نے صرف بنیادی حقوق اور آئین کی خلاف ورزی کو دیکھنا ہے۔
عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ نیب قانون میں مختلف شقوں کے ذریعے عوامی عہدیداروں کو ڈیل کیا گیا، اسفند یار ولی کیس میں تمام شقوں کا جائزہ لیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت کل دوپہر ساڑھے بارہ بجے تک ملتوی کر دی۔