(ویب ڈیسک) تحریک انصاف کے رہنما فواد چودھری نے کہا کہ جہانگیر ترین کی تاحیات نااہلی نہیں بنتی تھی، تاحیات نااہلی سے متعلق قانون سازی ضروری ہے، سیاسی جماعتیں اگر مشاورت نہیں کریں گی تو پھر اسٹیبلشمنٹ ہی کام کرے گی۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چودھری نے کہا کہ جہانگیر ترین کی نااہلی کے بعد باتیں ہونے لگیں کہ بیلنس کرنے کیلئے ان کو نااہل کیا گیا،آرٹیکل 62 ون ایف کی تعریف ہونی چاہیے، نئے انتخابات کے بعد عدالتی اصلاحات کریں گے، فساد کے بغیر انتخابات کیلئے اسٹیبلشمنٹ سمیت تمام اداروں سے بات کرنا چاہتے ہیں،انہوں نے مزید کہا کہ صرف سندھ میں سیلاب سے تباہی ہوئی کیونکہ وہاں کرپشن زیادہ ہے، سندھ میں سیلاب کے لئے جو امداد کرنا تھی وہ پیسہ کرپشن میں چلا گیا، مونس الہٰی کا کیس وفاقی حکومت دیکھ رہی ہے، ججز تقرری اور ججز کو نکالنے کا طریق کار عدالت کے پاس نہیں ہونا چاہیے،پی ٹی آئی کے رہنما نے کہا کہ سائفر کی اصل کاپی وزیرِ اعظم ہاؤس اور سپریم کورٹ میں پڑی ہے، مریم نواز کو ضمانت ملی اور اسحاق ڈار واپس آئے، اس سے ہمارا نظام عدل ناکام ہو گیا ہے، ملزمان اپنے لیے قانون بنا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے بچوں نے اس ملک کے اربوں روپے لوٹے ہیں، اب ایسا قانون بنایا گیا ہے کہ کرپشن کیلئے نیب کو سب کچھ ثابت کرنا ہوگا،ان کا مزید کہنا ہے کہ جو کرپشن کرے گا اس سے کچھ نہیں پوچھا جائے گا، نواز شریف کے خلاف مقدمات ختم کرانے کی کوشش کی جارہی ہے، سپریم کورٹ اگر ایسے حالات میں نوٹس لیتی تو معاملات بہتر ہوتے، کرپشن کا سیلاب بھی سیاستدانوں نے روکنا ہے۔
سابق وفاقی وزیر نے یہ بھی کہا کہ ابھی تو یہ بھی نہیں پتہ کہ سندھ میں سیلاب آیا ہے یا لایا گیا ہے، کچھ لوگ چاہتے ہیں کہ سیلاب کی آڑ میں حکومت کو چلنے دیا جائے،عوام کو بےوقوف نہیں بنایا جاسکتا،مخالفین کی سازشیں ناکام بنائیں گے۔