اسلام آباد پر پی ٹی آئی کی ممکنہ چڑھائی،وزارت داخلہ کا اجلاس، رانا ثناءاللہ نے بڑا حکم دیدیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز)اسلام آباد پر پی ٹی آئی کی ممکنہ چڑھائی ،واردات روکنے کے حوالے سے حکمت عملی کوحتمی شکل دینے کیلئے وزارت داخلہ میں اہم اجلاس ہوا۔
ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ خان نے اجلاس کی صدارت کی،شرکاء کو ہدایات جاری کیں،پی ٹی آئی کے ممکنہ لانگ مارچ اور دھرنے کو روکنے سے متعلق حکمت عملی کو حتمی شکل دے دی گئی،وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ کی ہدایت پراجلاس کی کارروائی کو ان کیمرا رکھا گیا۔
سکیورٹی ایجنسیز نے وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ کو پی ٹی آئی کے ممکنہ لانگ مارچ کے حوالے سے بریفنگ دی،پی ٹی آئی لانگ مارچ شرکاء کی تعداد 15سے 20 ہزار کے درمیان ہونے کا امکان،مارچ کے دوران امن وامان یقینی بنانے کیلئےاسلام آباد پولیس سمیت سندھ پولیس، رینجر،اور ایف سی کی خدمات لینے کا فیصلہ کیا گیا،امن وامان کیلئے اسلام آباد پولیس سمیت، سندھ پولیس، ایف سی اور رینجرز کی تیس ہزار نفری کا بندوبست کرنے کا بھی فیصلہ،ممکنہ لانگ مارچ کے دوران ریڈ زون میں واقع سرکاری عمارتوں اور ڈپلومیٹک انکلیو کی سکیورٹی پاک فوج کے حوالے کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی ممکنہ مارچ کی صورت میں پاک فوج، دارلحکومت اسلام آباد میں آئین پاکستان کے آرٹیکل 245 کے تحت تعینات ہوگی،پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کو دارلحکومت اسلام آباد میں کسی بھی صورت میں داخل نہ ہونے دینے کا فیصلہ جبکہ پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کو لاجسٹک اور مالی معاونت فراہم کرنے والے افراد اور تنظیموں کے خلاف ایکشن کی منظوری دےدی گئی۔
دارلحکومت اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کی صورت میں آتشیں اسلحہ ساتھ رکھنے پرمکمل پابندی ہو گی،وفاق پر پی ٹی آئی جلوس کے ساتھ چڑھائی کرنے اور معاونت فراہم کرنے والے وفاقی ملازمین کی مکمل شناخت اور Estacodeکے تحت کاروائی کرنے کا بھی فیصلہ،لانگ مارچ کے دوران اسلام آباد کے شہریوں کی نقل وحمل کی آزادی اورہسپتالوں اور سکولوں کو فنگشل رکھنے کے حوالے سے ہدایات جاری۔
اجلاس میں سیکرٹری داخلہ یوسف نسیم کھوکھر، کمانڈنٹ ایف سی صلاح الدین محسود،آئی جی اسلام آباد ڈاکٹر اکبر ناصر، کمانڈر رینجرز اسلام آباد کی شرکت ،اجلاس میں چیف کمشنراسلام آباد عثمان یونس، ڈی آئی جی آپریشنز سہیل ظفر چٹھہ ،ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عرفان میمن کی شرکت اس کے علاوہ اجلاس میں سکیورٹی ایجنسیز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے نمائندے بھی شریک ہوئے۔