سپریم کورٹ کا چھکا،مولانا کو جھٹکا،حکومت کیلئے راہ ہموا،آئینی ترمیم ہوکر رہے گی؟
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)ایسا محسوس ہورہا ہے کہ جیسے آئینی ترامیم کیلئے حکومت کے راستے آسان ہوگئے ہیں ۔ اب حکومت کسی بھی وقت آئینی ترمیم لاکر اُس کو دونوں ایوانوں سے پاس کروانے کی پوزیشن میں نظر آرہی ہے۔کیونکہ بڑی عدالت نے بڑا فیصلہ سنا کر آرٹیکل 63 اے نظر ثانی اپیلوں کو منظور کرلیا ہے ۔سپریم کورٹ نے آئین کے آرٹیکل 63 اے سے متعلق کیس کا فیصلہ دیتے ہوئے منحرف اراکین کا ووٹ شمار نہ کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا ہے۔عدالت کا اپنے مختصر فیصلے میں کہنا ہے کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی نظرثانی اپیل متفقہ طور پرمنظورکی جاتی ہے، کیس کا تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔اب آرٹیکل 63 اے کے اِس عدالتی فیصلے سے قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ ا،س فیصلے کے بعد آئین کا ارٹیکل 63 اے اپنی اصلی حالت میں بحال ہو گیا ہے اور اب اراکین پارلیمنٹ پارٹی قیادت کی مرضی کے خلاف ووٹ دے سکیں گے۔ البتہ انہیں نااہلی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
پروگرام’10تک‘کے میزبان ریحان طارق نے کہا ہے کہ 2022 میں سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے کے حوالے سے تشریح کرتے ہوئے اپنے فیصلے میں قرار دیا تھا کہ تحریک عدم اعتماد یا آئینی بل پر پارٹی پالیسی کے خلاف ووٹ کو گنا ہی نہیں جا سکتا جبکہ ایسا کرنے والا رکن نااہل بھی قرار پائے گا۔ اس فیصلے کی روشنی میں پنجاب میں حمزہ شہباز کی حکومت کا خاتمہ ہوا تھا اور پرویز الٰہی وزیراعلیٰ پنجاب منتخب ہوئے تھے۔اب سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے کو تبدیل کردیا ہے ۔اب موجودہ فیصلے سے قانونی ماہرین اتفاق کر رہے ہیں ۔اور حکومت کیلئے اِس فیصلے کو سود مند بھی قرار دے رہے ہیں۔احسن بھون کہتے ہیں کہ سپریم کورٹ کا63اے سےمتعلق فیصلہ آئین اور قانون کے مطابق ہے،جبکہ سربراہ پلڈاٹ احمد بلال محبوب کہتے ہیں کہ آنے والے دنوں میں جب بھی آئینی ترمیم کا معاملہ آئے گا تو اس کی کامیابی کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔
اب تحریک انصاف فیصلے کو ہارس ٹریڈنگ کا راستہ کھولنے کے مترادف قرار دے رہی ہے۔ اور آج عدالت میں بھی ہارس ٹریڈنگ کی گونج سنائی دیتی نظر آئی ۔ بیرسٹر علی ظفر نے ججز سے مخاطب ہوکر کہا کہ آرٹیکل 63 اے کا کیس آئینی ترمیم سے جڑا ہے،علی ظفر کاکہنا تھا کہ آپ اگر کیس کا فیصلہ دیتے ہیں تو مفادات کا ٹکراو ہوگا، حکومت آپ کیلئے آئینی ترمیم اور جوڈیشل پیکچ لارہی ہےاگر آپ نے فیصلہ دیا تو یہ ہارس ٹریڈنگ کی اجازت ہوگی، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اب آپ حد کراس کر رہے ہیں،ہم آپکو توہین عدالت کا نوٹس کر سکتے ہیں،یہ بہت بڑا بیان ہے ایسی بات کی اجازت نہیں دیں گے،چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ آپ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ ہم ہارس ٹریڈنگ کی اجازت دے رہے ہیں،یعنی اب تحریک انصاف اِس فیصلے کے بعد ہارس ٹریڈنگ کا بازار گرم ہونے کے خدشے کا اظہار کر رہی ہے ۔لطیف کھوسہ ،بیرسٹر علی ظفر اور زین قریشی کا کہنا ہے کہ عدالتی کارروائی ہارس ٹریڈنگ کا راستہ ہموار کرے گی۔مزید دیکھئے اس ویڈیو میں