ایران،اسرائیل جنگ،کون کتنا طاقتور ہے؟

Oct 04, 2024 | 09:45:AM

Azhar Thiraj
Read more!

(اظہر تھراج)جب غزہ میں جنگ شروع ہوئی تھی تو سب کا یہی خیال تھا کہ یہ سلسلہ نہیں رکے گا،پھر وہی ہوا جس کا ڈرتھا ،دنوں کی جنگ مہینوں پر محیط ہوچکی ہے،فلسطینیوں کی نسل کشی جاری ہے اور دہشتگرد ریاست اسرائیل اب تک کسی بھی احتجاج ،کسی بھی امن کی کوششوں کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے اپنے عزائم کی تکمیل کیلئے آگ اور خون کا کھیل جاری رکھے ہوئے ہے،غزہ میں تو چالیس ہزار کے لگ بھگ بچے،بوڑھے جوان اور عورتیں ماری جا چکی ہیں،صرف یہی نہیں کہ پانی سے ارزاں خون مسلم کے پیاسے اسرائیل نے یہ جنگ دیگر عرب ممالک تک پھیلادی ہے،غزہ سے شروع ہونیوالا آگ اور خون کا کھیل پھیل گیا ہے،اس کےکیا نتائج نکلیں گے؟

 خبر ہے کہ اسرائیل پر ایرانی حملوں کے بعد دونوں ممالک میں کشیدگی بڑھ چکی ہے،اسرائیل نے ایران پر جوابی حملے کا اعلان کیا ہے ۔جس پر ایران نے بھی خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل نے جوابی حملہ کیا تو ایران اس سے بھی زیادہ تکلیف دے حملے کرے گا،اب اس ساری صورتحال میں امریکا ہمیشہ اسرائیل کی پشت پر کھڑا نظر آیا ہے گو کہ رواں برس اپریل میں صدر جو بائیڈن نے ایرانی میزائل حملوں کے بعد اسرائیل سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی درخواست کی تھِی، اسرائیل نے اس درخواست پر عمل بھی کیا تھا اور صرف ایک میزائل کے ذریعے وسطی ایران میں دفاعی تنصیب کو نشانہ بنایا تھا۔لیکن اس مرتبہ صدر بائیڈن کے قومی سلامتی کے مشیر نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل پر ایرانی حملے کے سخت نتائج سامنے آئیں گے اور امریکہ اسرائیل کے ساتھ مل تمام چیزیں طے کرے گا۔اگر اسرائیل اور ایران میں کشیدگی مزید بڑھتی ہے تو پھر یقینی طور پر بات بڑی جنگ کی طرف جاسکتی ہے۔اس جنگ میں چین اور روس بھی پیچھے نہیں رہے،دونوں ممالک نے آگے بڑھتے ہوئے ایران اور اسرائیل کو تحمل کا مظاہرہ کرنے کا کہا ہے،امریکا کو بھی تنبیہ کی ہے کہ وہ فریق نہ بنے ۔

 اب سوال یہ ہے کہ اگر ایران اور اسرائیل میں بڑی جنگ چھڑتی ہے تو پھر دونوں ممالک میں عسکری اعتبار سے کون زیادہ طاقتور ہوگا؟اس کا مختصر جائزہ لیتے ہیں ایران اور اسرائیل کے درمیان تقریباً 2152 کلومیٹر کا زمینی فاصلہ ہے اور ایران نے وہاں تک اپنے میزائل پہنچا کر یہ تو ثابت کر دیا ہے کہ جس میزائل پروگرام پر وہ کافی عرصے سے کام کر رہا ہے اس میں کافی ترقی ہوئی ہے۔

ضرورپڑھیں:غزہ سے شروع ہونیوالا آگ اور خون کا کھیل پھیل گیا،کیا نتائج نکلیں گے؟
دوسری جانب اس بات کی کوئی حتمی تصدیق نہیں ہوسکی کہ اسرائیل کے پاس کتنے میزائل ہیں لیکن یہ بات واضح ہے کہ مشرق وسطیٰ میں اگر کسی ملک کے پاس جدید ترین میزائلوں کا ذخیرہ ہے تو وہ اسرائیل ہے۔میزائلوں کا یہ ذخیرہ اس نے گذشتہ چھ دہائیوں میں امریکہ سمیت دیگر دوست ممالک کے ساتھ اپنے اشتراک یا اپنے طور پر ملک ہی میں تیار کیے ہیں۔ سی ایس آئی ایس میزائل ڈیفنس پراجیکٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیل کئی ملکوں کو میزائل برآمد بھی کرتا ہے۔ ایران فوجی حساب سے اسرائیل سے زیادہ طاقتور ملک ہے، اسرائیل ایران سے کہیں زیادہ رقم اپنے دفاعی بجٹ کی مد میں خرچ کرتا ہے اور اس کی سب سے بڑی طاقت بھی یہی ہے۔اگر ایران کا دفاعی بجٹ 10 ارب ڈالر کے قریب ہے تو اس کے مقابلے میں اسرائیل کا بجٹ 24 ارب ڈالر سے زیادہ ہے۔ ایران کی فوج کی تعداد کی بات کی جائے تو وہ اسرائیل سے کئی زیادہ ہے اسی طرح اس کے حاضر سروس فوجی بھی اسرائیل کے مقابلے میں تقریباً چھ گنا زیادہ ہیں۔ ایران کے فعال فوجیوں کی تعداد چھ لاکھ دس ہزار جبکہ اسرائیل کے ایسے فوجیوں کی تعداد ایک لاکھ ستر ہزار ہے۔

اسرائیل کے پاس جس چیز کی برتری ہے وہ اس کی ایڈوانس ٹیکنالوجی اور بہترین جدید طیاروں سے لیس فضائیہ ہے۔ اس کے پاس 241 لڑاکا طیارے اور 48 تیزی سے حملہ کرنے والے ہیلی کاپٹر ہیں جبکہ ایران کے پاس جنگی طیاروں کی تعداد 186 ہے اور اس کے بیڑے میں صرف 13 جنگی ہیلی کاپٹر ہیں۔دونوں ممالک نے ابھی تک اپنی بحری افواج کی زیادہ صلاحیتوں کا مظاہرہ تو نہیں کیا لیکن اگرچہ وہ جدید بنیادوں پر نہ بھی ہو، پھر بھی ایران کی بحری فوج کے پاس 101 جہاز جبکہ اسرائیل کے پاس 67 ہیں،مجموعی لحاظ سے دیکھیں تو دونوں ممالک کے درمیان جنگ کی صورت ایران کو رقبے اور فوج میں زیادہ تعداد کے پیش نظر اسرائیل پر برتری حاصل ہے۔

مزیدخبریں