تم کہاں تھے؟ انہیں بتاؤ کہ تم نہیں تھے،تم نہیں تھے!

تحریر:اظہر تھراج

Sep 04, 2022 | 11:30:AM

ملک میں ایک عجیب طرح کا کھیل جاری ہے،ایک طرف سیاست عروج پر ہے تو دوسری جانب خیبر سے گوادر تک سیلاب قہر ڈھارہا ہے،سیلاب قدرتی آفت ہے تو سیاست کیلئے امتحان ہے،اس امتحان میں کون کتنے نمبرز لیتا ہے،کون پاس ہوتا ہے اور کون فیل ؟ پاکستان کے عوام اس کے ممتحن ہیں وہی اس کا فیصلہ کریں گے۔سماجی تنظمیں ،فلاحی ادارے،حکومتی مشنیری اور پاک فوج کے ادارے سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے دن رات ایک کیے ہوئے ہیں،پانی کے تیز بہائو کو روکنے کی کوشش کررہے ہیں ۔

ایک شخص سیاسی ڈھول کو خوب بجارہا ہے اس کے تماشائی ہیں کہ وہ خوب ناچ رہے ہیں،ہر بیٹ پر نیا ساز ،نیا انداز ۔ہر تقریر میں نیا فلسفہ ۔26 سال سے عوامی سیاست کا دعویدار کہتا ہے کہ میں ہی ملک کی واحد امید ہوں باقی سب کرپٹ،چور اور ڈاکو ہیں،میں ہوں توں سب کچھ  ٹھیک ہے،کہتا ہے کہ’’ میں مزید خطرناک ہوگیا ہوں ‘‘۔خدشہ ظاہر کرتے نظر آتے ہیں کہ  توشہ خانہ کیس میں نااہل کروانے کی  کوشش ہورہی ہے۔  عمران خان اور خطرناک ہونے کی بات کیوں کررہے ہیں؟ وزیر اعظم کے لہجے میں تلخی کیوں بڑھتی جارہی ہے؟قومی ترجیحات میں اولین سیلاب کا سدباب ہونا چاہئے یا انتخاب ؟

ضرور پڑھیں : پی ٹی آئی پر پابندی، ایف آئی اے نے مزید شواہد اکٹھے کرلئے

عمران خان کی سیاست  میں درمیانی رستہ دکھائی نہیں دے رہا ،عمران خان نے شروع سے ہی مخالفین سے بیٹھ کر بات کرنے کی کوشش نہیں کی ،ان کاون پوائنٹ ایجنڈا ہے کہ ان کو حکومت ملنی چاہئے،وہ اپنے آپ کو ہی حکومت کیلئے اہل سمجھتے ہیں ۔پی ڈی ایم کبھی بھی اس وقت الیکشن نہیں چاہے گی ،پی ڈی ایم کی جتنی کوشش ہوگی وہ عمران خان کو الیکشن سے دور رکھیں گے،وہ کوشش کریں گے کہ حالات میں بہتری لائی جائے پھر الیکشن کی طرف آیا جائے۔پی ڈی ایم کی کوشش تو یہی ہے کہ وہ ان کو عدالتی مقدمات میں الجھائے رکھے اور نااہل کروائے،میڈیا کوریج پر پابندی لگا کر بھی عمران خان کو عوام سے دور رکھنے کی کوشش کی گئی ۔پاکستان میں جو بھی حکومت میں رہا ہے اس نے اپوزیشن کیخلاف ایک ہی طرح حربہ کھیلا ،عدالتوں میں گھسیٹا گیا ،عمران خان کو اس کا فائدہ ہورہا ہے،عمران خان سیلاب  کی وجہ سے بھی جلسے منسوخ کرنے کو وہ تیار نہیں ،وہ تمام اطراف میں کھیلنا چاہتے ہیں ،وہ آگے جانا چاہتے ہیں لیکن ملک کے حالات کی وجہ سے رکے ہوئے ہیں ۔

 عمران خان کی تحریک کو دیکھیں تو ان کی  کسی جگہ انگیجمنٹ ہوتی ہے پھر ٹوٹ جاتی ہے،جب یہ ٹوٹتی ہے تو ان کے بیانات میں سختی آجاتی ہے،ان کے گرد قانونی گھیرا تنگ کیا جارہا ہے،اب عمران خان کو روز عدالتوں میں پیش ہونا پڑ رہا ہے،کوشش یہی ہے کہ ان کو کسی طریقہ نااہل کروایا جائے۔دونوں طرف سے دبائو بڑھایا جارہا ہے،حکومت مقدمات کے ذریعے دبائو بڑھا رہی ہے تو عمران خان جلسوں کے ذریعے دبائو بڑھانے کی کوشش کررہے ہیں ۔اگر عمران خان کی زندگی کو دیکھا جائے تو جب بھی ان پر پریشر پڑا تو انہوں نے اچھا پرفارم  کیا ہے،الیکشن کے اعلان سے پہلے بات کر نے کو تیار نہیں لیکن پارٹی کی بنیاد پر بات چیت ہورہی ہے۔عمران خان  ایک طرف جلسے کررہے ہیں تو سیلاب متاثرین کیلئے سرگرمیاں بھی جاری رکھے ہوئے ہیں،وہ آخری حد تک نہیں جارہے ،انہوں نے اپنے پتے سنبھال کر رکھے ہوئے ہیں  وہ اس وقت تک شو نہیں کریں گے جب تک حکومت آخری حد تک نہیں جائے گی ۔

لازمی پڑھیں : ٹرمپ نے جوبائیڈن کو ملک دشمن قرار دیدیا

عمران خان کے پاس سب کچھ ہے،لوگ ہیں ،سپورٹ ہیں،بڑے بڑے جلسے ہورہے ہیں ،شہباز شریف کے پاس اقلیتی حکومت ہے،یہ تذبذب کا شکار ہیں ،ہتھ رکھے کنفیوژڈ ہیں ۔ہر طرف سناٹا ہے،کسی کو اسمبلی سے کوئی دلچسپی نہیں ۔اس وقت مہنگائی پاکستان میں سب سے زیادہ ہے،اتنا کبھی نہیں ہوا ۔قوم اس وقت کنفیوژڈ ہے،قوم کو واضح روڈ میپ دیا جائے۔حکومت کی صبح عمران خان سے شروع ہوتی ہے اور شام عمران خان پر ختم ہوتی ہے،اس کے علاوہ ان کے پاس بولنے کو کچھ نہیں ۔مریم نواز خاموش ہیں ،ان کی سیاست تب چمکے گی جب عمران خان کو منظر عام  سے ہٹادیا جائے۔

عمران خان اور اپوزیشن کی خواہش ہے کہ جلد از جلد انتخابات ہوں  لیکن حکومت اس وقت انتخابات کا رسک نہیں لے سکتی ۔مجبوری میں تو کروائے گی ۔جن خامیوں کا تذکرہ عمران خان کی حکومت  میں کیا جاتا ہے وہ سب خامیاں اس حکومت میں نظر آتی ہیں ۔دوسری  وجہ عمران خان کی مقبولیت ہے جس کی وجہ سے حکومت الیکشن کروانے کا رسک نہیں لے سکتی ۔حکومت چاہتی ہے مدت پوری کرے یا اس سے  آگے تاریخ لے جائے۔حکومتی اتحاد کی کوششیں ،عمران خان کے جلسے اپنی جگہ لیکن پاکستان میں حالیہ بارشوں ،سیلاب سے ہونیوالی تباہی  عوام کی ایک رائے بنا رہی ہے،عوام چیخ چیخ کر کہہ رہے ہیں کہ 

سنو ریاست کے شہنشاہو 

اے خیر خواہو 

ہمارے بچوں کی سرد لاشیں 

گھرو ں کا ملبہ 

بھنور میں ڈوبی ہوئی وہ چیخیں

اجاڑ کھیتوں سے وہ اگتے نوحے 

تمھارا پرسہ ضرور لیں گے

ضرور لیں گے مگر سماعت کا حوصلہ ہے تو پھر بتائو 

جب ایک طوفاں ہماری دھرتی ،ہمارے گائوں 

ہمارے کچے مکاں کی مٹی نگل رہا تھا 

تو تم کہاں تھے ؟ تو تم کہاں تھے ؟

بغیر دستک جب ایک قیامت ہمارے سرپر کھڑی ہوئی تھی 

تمھیں تو اپنی پڑ ی ہوئی تھی ،تم کہاں تھے؟

کہاں تھے تم جب چہار جانب بپھرتا دریا گھروں کو ملبہ بنا رہا تھا 

ریلہ ریلہ اچھلتا پانی یہاں قیامت ڈھا رہا تھا تو تم کہاں تھے؟

نڈھال ماتم کناں وہ بوڑھا

بے رحم موجوں کو اپنے لخت جگر کا نوحہ سنا رہا تھا 

کسی کی بیٹی کے عمر بھر کا جہیز 

تیز دریا میں جارہا تھا تو تم کہاں تھے؟

تو آئو پرسہ وصولتے ہیں

نحیف بوڑھے  تو جن کو پانی میں دفن بچے نہیں ملے ہیں

پرت دریا کی تند موجوں پہ فاتحہ پڑھ کے آچکے ہیں 

گھروں کے ملبے پہ بیٹھے کب سے یہ سوچتے ہیں  کہ

تم کہاں تھے؟ انہیں بتائو کہ تم نہیں  تھے،تم نہیں تھے!

(عاطف جاوید عاطف)

نوٹ:تحریر بلاگر کے ذاتی خیالات ہیں ،ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں (ادارہ)

مزیدخبریں