(24 نیوز)پاکستانی کرکٹ ٹیم کی خراب کارکردگی کا سلسلہ جاری ہے۔ایسا لگ رہا ہے جیسے ٹیم کو بری نظر لگ گئی ہو جو کسی صورت اُترنے کا نام نہیں لے رہی۔ورلڈ ٹی ٹوینٹی میں امریکا کے ہاتھوں شکست کے بعد سے اب تک شکست کا طویل سلسلہ جاری ہے۔ٹیم خراب کارکردگی کی وجہ سے تنقید کی زد میں ہے۔شائقین کرکٹ میں غم و غصہ پایا جاتا ہے ۔اور اب یہ غم وغصہ مزید بڑھ گیا ہے ۔کیونکہ بنگلادیش نے پاکستان کو دوسرے ٹیسٹ میچ میں شکست دے دی ہے۔اور پاکستان کو اِسی کے ہوم گراؤنڈ پر ٹیسٹ سیریز میں وائٹ واش کردیا ہے۔پاکستان کو بنگلادیش نے دونوں ٹیسٹ میچز میں برے طریقے سے شکست دی ہے ۔ٹیسٹ سیریز کے دوران کبھی پاکستان کی بیٹنگ تو کبھی باؤلنگ برے طریقے سے ناکام نظر آئی ۔اب اِس عبرتناک شکست پر سابق کرکٹرز قومی ٹیم کو کڑی تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں ۔ وسیم کرم شکست پر رد عمل دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ بدقسمتی سے پاکستان کی کرکٹ کے لیے یہ آج بہت افسوس کا دن ہے پھر اِسی طرح رمیز راجہ اِس شکست کو ناقابل معافی شکست قرار دے رہے ہیں۔پھر اِسی طرح شعیب اختر سمیت دیگر کھلاڑی بھی اپنے اپنے رد عمل کا اظاہر کر رہے ہیں۔
پروگرام ’10تک ‘کے میزبان ریحان طارق نے کہا ہے کہ اب پاکستانی ٹیم کی مسلسل شکست پر سوال اُٹھ رہے ہیں ۔پاکستان اور بنگلادیش کے درمیان ہونے والے دوسرے ٹیسٹ میچ پر بات کی جائے تو ۔پہلی اننگز میں پاکستان نے 274 رنز بنائے جس کے تعاقب میں بنگلادیشی ٹیم 262 رنز بناکر پویلین لوٹ گئی تھی۔بہرحال اب بنگلادیش کے ہاتھوں اِس بدترین شکست پرکپتان شان مسعود کہتے ہیں کہ میں انتہائی مایوس ہوں۔خاص کرہوم گراؤنڈسیریزپرجس کیلئے ہم کافی پرجوش تھے۔ہم نے اس موقع کیلئے دس مہینے انتظارکیا۔لیکن کہانی آسٹریلیاجیسی ہی رہی۔ہم نے اپنی غلطیوں سے سبق نہیں سیکھا۔
اب پاکستانی ٹیم جب بھی میچ ہارتی ہے تو غلطیوں سے سیکھنے کی بات ہوتی ہے لیکن اب تک غلطیوں سے سبق ہی نہیں سیکھا جارہا۔ پاکستان کی بیٹینگ کے ساتھ ساتھ پاکستان کی باؤلنگ کو بھی بہتر بنانا ہوگا۔پاکستان کی باؤلنگ ایک وقت میں اپنے جارحانہ انداز میں جانی جاتی تھی۔لیکن اب پاکستان کی باؤلنگ بھی زوال کا شکار ہے۔لیگ اسپنر محمد ابرار سے جو اُمیدیں وابستہ کی جارہی تھی لیکن وہ اُمیدوں پر پورا نہیں اُتر سکے۔اور سب سے اہم بات پاکستانی ٹیم کے کھلاڑی میدان میں تھکے تھکے سے نظر آئے۔ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے کھلاڑی مکمل طور پر فٹ ہی نہیں ہیں ۔اور اِسی وجہ سے پاکستان کرکٹ بورڈ میڈیکل کمیشن کے سربراہ ڈاکٹر سہیل سلیم اپنے عہدے سے بھی مستعفی ہو ئے تھے۔پھر اِس سے پہلے آئی سی سی ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ میں پاکستان ٹیم کی ناقص کارکردگی پر ہیڈ کوچ گیری کرسٹن نےکھلاڑیوں کی فٹنس پر بھی سوالات اُٹھائے تھے۔اب سوال یہ ہے کہ کیا کھلاڑی ڈسیپلین کی خلاف ورزی کر رہے ہیں ۔اُن کی رات کی نیند پوری نہیں ہورہی یا پھر وہ صحیح طرح سے فٹنسن ٹریننگ نہیں لیتے۔جس کی وجہ سے فٹنس پر سوال اُٹھ رہے ہیں ۔ پاکستانی کرکٹ ٹیم میں بہت اصلاحات کی ضرورت ہے ۔ہمیں اپنے ڈومسٹیک کرکٹ کے ڈھانچے کو پھر سے بہتر بنانا ہوگا تاکہ کھلاڑیوں کی تخلیق کا عمل جمود کا شکار نہ ہو۔اور ساتھ ہی اپنی غلطیوں پر قابو پانا ہوگا ورنہ پاکستانی ٹیم کی اہلیت اور قابلیت پر ایسے ہی سوال اُٹھتے رہیں گے۔باسط علی کیا کہتے ہیں دیکھئے اس ویڈیو میں