(24 نیوز) لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب میں چالانز کی تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت 11ستمبر تک ملتوی کردی، جبکہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ آئی جی صاحب 3 لاکھ 62 ہزار سے زائد مقدمات کا پتہ ہی کہ ان چالانوں کو زمین کھا گئی یا آسماں نگل گیا۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں منشیات کے ملزم عمران کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی،چیف جسٹس عالیہ نیلم نے درخواست پر سماعت کی،پراسیکیوٹر جنرل مائدہ صوبیہ اور آئی جی پنجاب عدالت کے رو برو پیش ہوئے،ایڈیشنل آئی جی انویسٹیگیشن پنجاب محمد ادریس ، ڈی آئی جی لیگل اویس ملک سمیت دیگر بھی افسران موجود تھے ۔
چیف جسٹس نے آئی جی پنجاب سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا آئی جی صاحب تشریف لے آئیں ہیں ، آپ نے دیکھا کہ پنجاب میں کیا صورت حال ہے، آئی جی پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ تین لاکھ 62 ہزار مقدمات کے چالان ٹرائل کورٹس میں جمع ہی نہیں ہوئے۔
آئی جی پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ چالانوں کے معاملہ پر ریگولر میٹنگز ہوئی ہیں ، اس میں مزید کمی آئی ہے، اس وقت تین لاکھ 62 ہزار کا فگر کم ہوکر 2 لاکھ 42ہزار رہ گیا ہے، ہم نے اس کے ایس او پیز بنائے ہیں ، غفلت وکرمے والے11800 ملازمین کو شوکاز نوٹس جاری کیے ہیں ، 500 تفتیشیوں کے خلاف فوجداری مقدمات درج کئے ہیں۔
،چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ جن کے چالان جمع نہیں ہوئے وہ 2 لاکھ 42 ہزار والے مقدمات کس نوعیت کے ہیں ، آئی جی پنجاب نے جواب دیا ہم نے دو مختلف کٹیگریز بنائی ہیں ، ایک وہ جن میں ملزمان گرفتار ہوئے دوسرے جن میں نہیں ہوئی ، بجلی کے مقدمات کی وجہ سے ایف آئی آرز میں اضافہ ہوا ہے، پچھلے سال لاہور میں 59 ہزار اور فیصل آباد میں 68 ہزار بجلی چوری کے مقدمات درج ہوئے ۔
عدالت سے استدعا ہے کہ پی آئی ٹی بی کو حکم دیں کہ وہ پولیس سٹیشن ریکارڈ مینجمنٹ سسٹم اور پراسیکیویشن کا ریکارڈ یکجا کردے ۔
یہ بھی پڑھیں : درختوں کی کٹائی میں ملوث ملازمین کو نوکریوں سے نکال دینا چاہیے: چیف جسٹس
آئی جی پنجاب نے کہا کہ آپ نے چالانوں کے جمع کروانے کے متعلق جو حکم دیا ، اس سے بہتری آئی ، چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے آئی جی پنجاب سے مکالمہ کرتے ہوئے کہ چلیں آپ کی جو استدعا ہے وہ رجسٹرار کے ذریعے حکومت تک پنچادیں گے ۔
پراسکیوٹر جنرل نے عدالت کو بتایا کہ پراسیکیوشن اور پولیس کے درمیان ایک آئی ٹی سسٹم جنریٹ کررہے ہیں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ سسٹم اپ گریڈ کریں، کیا وہ عدالت نے ٹھیک کرنا ہے، یہ تو پنجاب حکومت کا کام ہے۔پراسیکیوٹر جنرل نے عدالت کو بتایا کہ اس حوالے سے پنجاب آئی ٹی بورڈ سے رابطے میں ہیں۔
بعد ازاں، عدالت نے آئی جی پنجاب سے صلح نامے کی بنیاد پر مقدمات نمٹانے کی تفصیلات طلب کرتے اور زیرالتوا مقدمات کے چالان جمع کرانے کی مہلت دیتے ہوئے درخواست کی سماعت 11 ستمبر تک ملتوی کردی۔