روس سے توانائی کی درآمدات میں اضافہ بھارت کے مفاد میں نہیں،امریکا
Stay tuned with 24 News HD Android App
(مانیٹرنگ ڈیسک) امریکا نے کہا ہے کہ بھارت روس سے توانائی کی جو درآمدات کر رہا ہے ، وہ اس کے کل توانائی درآمدات کا صرف ایک سے دو فیصد ہیں، وائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری جین ساکی نے واضح کیا کہ نئی دہلی سے توانائی کے لئے کی جانے والی ادائیگیوں پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ روس سے توانائی کی درآمدات میں اضافہ بھارت کے مفاد میں نہیں ہے اور بائیڈن انتظامیہ اس کے لئے نئی دہلی کے سات ملکر کام کرنے کو تیار ہے۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق جین ساکی پیر کے روز کہا کہ ابھی بھارت کی جانب سے روس سے در آمد کی گئی توانائی ا سکی کل توانائی درآمدات کا محض ایک سے دو فیصد ہے ۔وائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری ساکی امریکی انتظامیہ کے سینئر مشیر دلیپ سنگھ کے گزشتہ ہفتے دورہ بھارت پر سوالات کے جواب دے رہی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ سنگھ نے ہماری طرف سے لگائی گئی دونوں پابندیوں کی تفصیل سے وضاحت کی اور کہا کہ کسی بھی ملک کو ان پر عمل کرنا چاہیے۔ ہم نے یہ بھی واضح کیا کہ ہم ان کے انحصار کو کم کرنے میں خوش ہوں گے، چاہے یہ بہت کم فیصد میں ہو۔ساکی نے کہا کہ ہمارے نائب قومی سلامتی کے مشیر دلیپ سنگھ وہاں تھے۔ میں یہ کہنا چاہتی ہوں کہ توانائی سے متعلق کچھ ادائیگیوں پر پابندی نہیں لگائی گئی ہے۔یہ فیصلہ ہر ملک کو کرنا ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس بارے میں ایک دم واضح ہے کہ ہر ملک کو اپنے آپشنز خود چننے ہوتے ہیں، جیسا کہ ہم نے اور دیگر ممالک نے توانائی کی درآمدات پر پابندی لگانے کے لئے کیا ہے۔ دلیپ سنگھ نے کہا کہ ہندوستان دورے کے دوران اپنے ہم منصبوں سے کہا کہ ہم یہ نہیں مانتے کہ روس سے توانائی یا دیگر مصنوعات کی درآمدات میں اضافہ کرنا بھارت کے مفاد میں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ پنجاب کا انتخاب۔۔حکومت نے ایک اور چال چل دی