(24نیوز) پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ حکومت کارکردگی کے بجائے جعلی خط لےکر آگئی۔یہ مبینہ دھمکی آمیز خط کو وزارت خارجہ میں تیار کیا گیا، عمران خان نے جلسے میں کوئی خط نہیں خالی کاغذ دکھایا۔ہم الیکشن میں ضرور جائیں گے مگر پہلے پاکستان کے آئین کا فیصلہ ہوگا اور پھر الیکشن میں عمران جیسے غدار کو سزا دینگے
منگل کو یہاں لاہو ر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مریم نوازنے کہا کہ ڈپٹی سپیکر نے سپیکر کا نام لے کر رولنگ دی سپیکر تو بھاگ گئے تھے۔سب سے بڑا مجرم عمران ہے جس نے پرچی لکھ کر قاسم سوری کو دی۔انہیں پتہ تھا یہ چلے گئے اور کوئی جماعت اقتدار میں آگئی تو انہیں نہیں چھوڑے گی۔عمرا ن خان عبرت کا نشان ہے۔اگلے الیکشن میں آپ غدار کا چہرہ لے کر عوام میں جائیں گے۔مسلم لیگ ن آپ کو بخشے گی نہیں۔انہوں نے کہاسپیکر آئین کا تابع ہوتا ہے آئین سپیکر کا تابع نہیں ہو تا۔کسی ڈکٹیٹر نے اتنے بد ترین طریقے سے آئین نہیں توڑا جس بے شرمی سے عمران خان نے توڑا۔صدر کو اسمبلی توڑنے کی نہیں آئین توڑنے کی سفارش کی گئی۔ یہ کوئی شیشہ نہیں ٹوٹا آئین ٹوٹا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئین توڑنا ان کے لئے آسان ہے لیکن خط دکھانا مشکل ہے، آپ نے اپوزیشن کے 197 ارکان کو سازش میں شامل قرار دیا، ساری باتیں بتا دیں مگر خط نہیں دکھایا، عمران خان نے چند دن کرسی سے چمٹے رہنے کیلئے آئین کو توڑا، ان کیلئے آئین توڑنا آسان مگر خط دکھانا مشکل ہے، اس خط کو وزارت خارجہ میں تیار کیا گیا، انہیں معلوم تھا جب خط عوام یا میڈیا کے سامنے آیا تو پول کھل جائیگا، جس روز خط کا ڈرامہ کرنا تھا اس سے ایک روز پہلے پاکستانی سفیر کو امریکا سے برسلز بھجوایا۔انہوں نے کہا حکومت اپنی کارکردگی کے بجائے جعلی خط لے کر آگئی، حکومت عدم اعتماد کے جواب میں اپنے منصوبے لے کرآتی مگر یہ جعلی خط لے آئے، آپ نے سب کو خط سے متعلق سب کچھ بتا دیا تو خط کیوں نہیں دکھایا ۔خط اس لئے نہیں دکھایا کیوں کہ خط سرے سے تھا ہی نہیں،انہوں نے کہاخط اتنا سچا ہے تو سفیر کو سپریم کورٹ میں پیش کریں۔عمران خان نے قومی سلامتی کمیٹی کو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کیا گیا قومی سلامتی کے اعلامیہ کو غلط استعمال کیا۔مریم نواز نے کہا حکومت جب جاتی ہے تو اپنی کارکردگی عوام کو بتاتی ہے، نوازشریف کے منصوبوں پر آج بھی عمران خان جعلی تختیاں لگارہے ہیں۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ عمران سمیت سب کے نام ای سی ایل میں ڈالے جائیں۔
یہ بھی پڑھیں۔وزیر اعظم کا پنجاب اسمبلی بھی تحلیل کرنے کا اشارہ