( 24 نیوز )وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ معاشی استحکام ملک میں آ چکا ہے، مہنگائی 6 دہائیوں کی کم ترین سطح 0.7 فیصد پر ہے، ترسیلات زر میں 32 فیصد اضافہ ہوا ہے، اشیائے ضروریہ کی قیمتوں پر حکومت کی گہری نظر ہے۔
اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ معاشی استحکام ملک میں آ چکا ہے، معاشی استحکام کو اب پائیدار معاشی استحکام میں بدلنا ہے، معاشی استحکام معاشی ترقی کیلئے بہت ضروری ہے، بیرونی محاذ میں کافی بہتری آئی ہے، اس سال ترسیلات زر 36 ارب ڈالر سے تجاوز کرنے کا اندازہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ برآمدات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے، کوشش ہے ضروری برآمدات میں کوئی رکاوٹ نہ ہو، جون کے آخر تک ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر 13 ارب ڈالر ہو جائیں گے، اس وقت ایل سی کھولنے اور کمپنیوں کو منافع باہر بھجوانے میں کوئی مشکلات نہیں ہیں، اندرونی محاذ پر افراط زر میں ریکارڈ کمی ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم جلد ایک اور بڑی خوشخبری کا اعلان کرنے والے ہیں :عظمیٰ بخاری
محمد اورنگزیب نے کہا کہ مہنگائی میں کمی عوام تک منتقل ہونا چاہئے، کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی مہنگائی میں کمی کیلئے اقدامات لے رہی ہے، ای سی سی نے مہنگائی پر خاص نظر رکھی ہوئی ہے، ای سی سی مہنگائی کی مانیٹرنگ کیلئے نئے اقدامات کئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ شرح سود میں نمایاں کمی ہوئی ہے، میرے خیال میں شرح سود میں مزید کمی کی گنجائش موجود ہے، پی ڈبلیو سی اور اوورسیز چیمبر نے اعتماد میں اضافہ کی رپورٹ دی ہے، سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا ہے، مقامی سرمایہ کاروں بھی سرمایہ کاری کر رہے ہیں، سٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا آئی ایم ایف کے ساتھ سٹاف لیول معاہدہ ہو گیا ہے، ہم نے آئی ایم ایف کے اسٹرکچرل بینچ مارک حاصل کئے ، اس دفعہ قومی مالیاتی معاہدہ اور زرعی انکم ٹیکس وصولی کیلئے اقدامات کئے گئے، یہ پہلی بار ہے کہ پاکستان نے اسٹرکچرل بینچ مارک حاصل کیے ہیں۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ پہلی بار اہداف حاصل کرنے کیلئے صوبوں نے بھی اقدامات کئے، امید ہے آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کی طرف سے ایک ارب ڈالر کی دوسری قسط کی جلد منظوری دی جائے گی، موسمیاتی تبدیلیوں پر بھی آئی ایم ایف سے معاہدہ ہو گیا ہے، ہمیں ایک ارب ڈالر یک مشت نہیں ملیں گے بلکہ مرحلہ وار ملیں گے، جیسے ہم موسمیاتی تبدیلیوں کے اہداف حاصل کریں گے رقم ملتی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام بنانے کیلئے ضروری ہے کہ ڈھانچہ جاتی اصلاحات پر مکمل عملدرآمد کیا جائے، پاکستان میں معاشی استحکام پہلے بھئ آ چکا تاہم اب اس کو آگے لے کر جانا ہے۔
مزید پڑھیں:پاکستان کرکٹ ٹیم کی دوبارہ کوچنگ،جیسن گلیسپی نے کیا جواب دیا؟
انہوں نے کہا کہ ہم نے ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح کو 10.8 فیصد کر دیا ہے، ٹیکس وصولی کو بڑھایا اور گہرا کیا جا رہا ہے، ایف بی آر میں ڈیجیٹائزیشن سے فوائد حاصل ہو رہے ہیں، چینی، کھاد، تمباکو میں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کا مکمل اطلاق کر دیا گیا ہے، سیمنٹ میں اس کا اطلاق ابھی مکمل نہیں کیا جا سکا۔
وزیر خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ تنخواہ دار طبقے کیلئے انکم ٹیکس ادائیگی کو آسان بنایا جائے گا، آئندہ مالی سال تنخواہ دار طبقے کو خود ٹیکس ادائیگی کا نظام لاگو ہو گا۔