انتہاپسند تنظیم آر ایس ایس نےکیتھولک چرچ کی زیر ملکیت 29.17کروڑ ایکڑ زمین پر نظریں جما لیں

Apr 05, 2025 | 22:51:PM
انتہاپسند تنظیم آر ایس ایس نےکیتھولک چرچ کی زیر ملکیت 29.17کروڑ ایکڑ زمین پر نظریں جما لیں
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: گوگل
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک) بھارت کی انتہا پسند تنظیم آر ایس ایس سے وابستہ ایک میگزین کے ویب پورٹل پر شائع شدہ ایک مضمون میں بالواسطہ طور پر نریندر مودی حکومت کی توجہ کیتھولک چرچ کی زیر ملکیت زمین کی جانب مبذول کرانے کی کوشش کی گئی ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب پارلیمنٹ میں وقف ترمیمی بل کی کامیاب منظوری ہو چکی ہے۔
 بھارتی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ آر ایس ایس کی رپورٹس کے مطابق کیتھولک چرچ کے پاس تقریباً 7 کروڑ ہیکٹر  (29.17کروڑ ایکڑ)  زمین ہے۔’’بھارت میں کس کے پاس زیادہ زمین ہے؟ کیتھولک چرچ بمقابلہ وقف بورڈ کی بحث‘‘ کے عنوان سے آرگنائزر (Organiser) کے ویب پورٹل پر شائع مضمون میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ کیتھولک اداروں کے پاس7 کروڑ ہیکٹر زمین ہے، جسےملک کا سب سے بڑا غیر سرکاری زمین کا مالک قرار دیا گیا ہے۔ 

یاد رہے کہ حالیہ منظور کیا گیا  وقف ترمیمی بل وقف املاک سے متعلق 1995کے قانون میں بڑی تبدیلیاں تجویز کرتا ہے جس کے تحت حکومت کو وقف املاک کے انتظام و انصرام اور تنازعات کے حل کیلئے وسیع اختیارات دیئے گئے ہیں۔ وقف کی زمین ایسی زمین ہوتی ہے جو کسی مسلمان کی طرف سے مذہبی، تعلیمی یا فلاحی مقاصدکیلئے وقف کی جاتی ہے۔ نقادوں کا کہنا ہے کہ اس ترمیم سے حکومت کو وقف بورڈز کی زمینوں پر کنٹرول حاصل کرنے کا راستہ ہموار ہوتا ہے۔ 
کیتھولک چرچ پر توجہ دیتے ہوئے مضمون میں لکھا گیا ہے کہ فروری2021 تک بھارتی حکومتِ  کے زمین سے متعلق معلوماتی ویب سائٹ کے مطابق بھارت کی حکومت کے پاس تقریباً 15ہزار531؍مربع کلومیٹر زمین ہے جبکہ وقف بورڈ کے پاس بھی کئی ریاستوں میں وسیع زمین ہے، تاہم یہ کیتھولک چرچ کی زمین سے کم ہے۔ مزید دعویٰ کیا گیاکہ رپورٹس کے مطابق بھارت میں کیتھولک چرچ کے پاس تقریباً7کروڑ ہیکٹر (29.17کروڑ ایکڑ) زمین ہے، جن کی کل مالیت تقریباً 20ہزار کروڑ روپے ہے جو چرچ کوبھارت کی رئیل اسٹیٹ دنیا کا ایک اہم کھلاڑی بناتی ہے۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ  آر ایس ایس اور بی جے پی روایتی طور پر مسیحی مشنریوں کو مذہبی تبدیلی کے الزامات کے تحت نشانہ بناتے رہے ہیں۔ تاہم، حالیہ برسوں میں انتخابی حکمتِ عملی کے تحت خاص طور پر شمال مشرقی ریاستوں، کیرالا اور گوا میں مسیحی ووٹروں کو لبھانے کیلئے اس مسئلے کو پیچھے رکھا گیا ہے۔ 
مضمون میں کہا گیا کہ چرچ کی زیادہ تر زمین برطانوی دور میں حاصل کی گئی اور ان میں سے کئی زمینیں مشکوک ذرائع سے حاصل کی گئیں۔مزید یہ بھی لکھا گیا کہ1965 میں بھارتی حکومتِ نے ایک سرکلرجاری کیا تھا جس میں کہا گیا کہ برطانوی حکومت کی جانب سے چرچ کو دی گئی لیز زمین اب چرچ کی ملکیت نہیں مانی جائے گی۔ تاہم، اس ہدایت پر موثر عمل درآمد نہ ہونے کی وجہ سے کئی چرچ املاک کی قانونی حیثیت اب بھی غیر یقینی ہے۔ 

یہ بھی پڑھیں:پرنسپل پی جی ایم آئی پروفیسر الفرید ظفر کورونا میں مبتلا