مقبوضہ وادی کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کو 2 سال مکمل۔۔ملک بھر میں آج یوم استحصال کشمیر منایا جارہا ہے
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز) بھارت کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کئے آج دو سال مکمل ہوگئے۔ آل پارٹیز حریت کانفرنس کی اپیل پر کشمیری آج یوم سیاہ منا رہے ہیں۔یوم استحصال کشمیر کے موقع پر صبح 9 بجے ایک منٹ کے لئے خاموشی اختیار کی گئی اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ایک منٹ کے لئے ٹریفک کو روکا گیا۔
5 اگست 2019 کو آر ایس ایس کے انتہا پسندانہ نظریہ پر کاربند مودی سرکار نے بھارتی پارلیمان سے آرٹیکل 370 اور 35 اے کو کالعدم قرار دلوا کر مقبوضہ کشمیر کو حاصل خصوصی حیثیت ختم کر دی اور لداخ کو کشمیر سے الگ کر کے وفاق کے زیر انتظام علاقہ بنا دیا۔ اس اقدام کے ساتھ ہی مقبوضہ سرزمین پر آبادی کا تناسب بدلنے کے منصوبے کا آغاز ہوا، مسلم اکثریتی علاقوں میں مسلمانوں کو اقلیت بنانے کی مکروہ منصوبہ بندی کی گئی، بھارت بھر سے ہندوؤں کو بلا کر انہیں کشمیر کا ڈومیسائل دیا گیا اور کوڑیوں کے بھاؤ زمین الاٹ کی گئی۔
کشمیریوں کے ردعمل کے خوف سے بھارت نے فوج کی تعداد 8 لاکھ سے بڑھا کر 9 لاکھ کر دی، وادی کو قید خانے میں بدل دیا مگر کشمیریوں کی آواز بند نہ کی جاسکی۔ بہادر کشمیری سر بکف ہوگئے۔ نہتے مظاہرین پر پیلٹ گنز اور گولیاں برسائیں گئیں، سینکڑوں ماؤں کی گود اجاڑ دی گئی، سینکڑوں خواتین بیوہ ہوگئیں، ہزاروں نوجوان بینائی سے محروم ہوگئے۔کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ دو سالوں میں بھارتی فوج نے 15 ہزار کشمیریوں کو گرفتار کیا، 410 نوجوانوں کو شہید کیا، 59 کشمیریوں کو قید میں اذیتیں دے کر مارا گیا۔ 2 ہزار سے زائد نوجوان مظاہروں اور جیلوں میں زخمی ہوئے۔ 1 ہزار سے زائد گھروں کو جلا دیا گیا اور 115 خواتین کی عزتیں لوٹیں گئیں۔
اس دوران عالمی برادری خاموش تماشائی بنی رہی، نہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بھارت کے خلاف کوئی اقدام کیا گیا اور نہ ہی سلامتی کونسل نے اپنی قراردادوں پر عمل درآمد کروانے کی کوشش کی۔مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں کی تعداد اس وقت 9 لاکھ کے قریب ہے۔ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد سے وادی بھر میں کرفیو نافذ کیا گیا، ٹیلی فون، انٹرنیٹ سروسز بند کی گئی جبکہ کئی بڑے اخبارات کو بھی شائع ہونے سے روکا گیا۔