نور مقدم قتل کیس: 5 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز)عدالت کا کہنا ہے کہ ملزم ذاکر جعفر نے مرکزی ملزم کی مدد کی اور جان بوجھ کر حقائق چھپائے، ملزم نے جان بوجھ کر پولیس کو واقعہ کی بروقت اطلاع نہ دی۔
تفصیلات کے مطابق واقعہ کی بر وقت اطلاع نہ کرنا نتیجتاً مرکزی ملزم کو قتل کرنے میں سہولت کی فراہمی ہے،وقوعہ کے بعد شواہد چھپانے کی بھی کوشش کی گئی، ریکارڈ کے مطابق ملزم نے نور مقدم کو تشدد کا نشانہ بنایا بہیمانہ قتل کیا اور سر دھڑ سے الگ کردیا۔
عدالت نے مزید کہا ہے کہ ملزم اور اس کے والد کے درمیان کال ڈیٹیل ریکارڈ سے ثابت ہے، ذاکر جعفر بھی جرم میں شریک ہے،ایسا کوئی مواد ریکارڈ پر موجود نہیں کہ مدعی پارٹی اور ملزمان کے درمیان کوئی دشمنی تھی، ملزمان نے سنگین نوعیت کے جرم میں معاونت کی، ضمانت کے غیر معمولی ریلیف کے مستحق نہیں،ایڈیشنل سیشن جج محمد سہیل نے 5 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا۔
دوسری جانب ملزم ظاہر زاکر کے والدین کی ضمانت مسترد ہونے کا تحریری فیصلہ جاری کر دیاایڈیشنل سیشن جج شیخ محمد سہیل نے تحریری فیصلہ جاری کیا،فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ ملزمان نے واقعے کی اطلاع پولیس کو دینے کی بجائے ری ہیبلی ٹیشن سنٹر کو دی، ذاکر جعفر اور انکی اہلیہ نے نہ صرف جرم میں معاونت کی بلکہ ثبوت مٹانے کی بھی کوشش کی۔
فیصلہ میں مزید کہا گیا کہ ملزمان کا جرم کے ساتھ تعلق جوڑنے کیلئے مطمئن کن مواد ریکارڈ پر موجود ہے، ملزمان پر مرکزی ملزم کی اعانت کے نہایت سنجیدہ الزامات ہیں،ضمانت نہیں دی جا سکتی، فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ ملزمان کے خلاف کافی مواد موجود ہے کہ انہوں نے ناقابل ضمانت جرم کیا، عدالت ملزمان کی ضمانت کی درخواستیں مسترد کرتی ہے۔