’پہلی بار کسی اچھے مولوی کو دیکھ کر خوشی ہوئی‘

Aug 05, 2024 | 15:40:PM

(ویب ڈیسک) ڈرامہ سیریل زرد پتوں کا بن کی قسط 13  پر شائقین کی طرف سے دلچسپ تبصرے دیکھنے  کو ملے،   ایک مداح  نے خوبصورت تبصرہ دیتے ہوئے لکھا کہ ڈرامہ انڈسٹری میں پہلی بار کسی اچھے مولوی کو دیکھ کر خوشی ہوئی ۔

ڈرامہ سیریل زرد پتوں کا بن کشف فاؤنڈیشن کا ایک پروجیکٹ ہے جسے ہم ٹی وی پر نشر کیا جارہا ہے، اس ڈرامے میں پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری کی خوبرو اداکارہ سجل علی اور حمزہ سہیل اپنی اداکاری کے جوہر دیکھاتے نظر  آ رہے ہیں، اس ڈرامے کی کہانی دیہی زندگی کے اردگرد گھومتی ہے،  اس میں دیکھایا جا رہا ہے کہ کس طرح ہمارے دیہات میں چیزیں صدیوں پیچھے ہیں،  ڈرامہ حقیقت پسندانہ انداز میں دیہی زندگی کے مسائل کی ترجمانی کرتے ہوئے نظر آرہا ہے، یہ ڈرامہ زیادہ آبادی، لڑکیوں کی تعلیم اور یہاں تک کہ چائلڈ لیبر پر توجہ مرکوز کر رہا ہے، زرد پتوں  کا بن آہستہ آہستہ آگے بڑھ رہا ہے لیکن ہر قسط کا اثر بہت بڑا ہے، اس بار کہانی اس بات پر مرکوز تھی کہ ایک اچھا عالم دین لوگوں کو مزید اکسانے کے بجائے معاملات کیسے طے کرسکتا ہے کیونکہ اگر ہمارے معاشرے میں دیکھا جائے تو آج کل مولوی حضرات  لوگوں کو اکسانے میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں، اس بات کو ملحوظِ خاطر رکھتے ہوئے کہانی میں مولوی کو ایسا انسان دیکھایا گیا ہے جو معاشرے کو بہتری کی طرف گامزن کرنے میں لگا ہوا ہے۔

 عدنان شاہ ٹیپو جنھوں نے ڈراموں اور فلموں کو اپنی اداکاری کی بدولت ایک نیا مقام بخشا ہے اس ڈرامے میں وہ ایک مولوی کا کردار ادا کرتے نظر آتے ہیں، انھوں نے بالی ووڈ انڈسٹری میں اپنے فلمی کیریئر کا آغاز فلم ویل کم ٹو کراچی سے کیا ہے، اس ڈرامے میں وہ بحیثیت مولوی اپنی صلاحیتوں کی بدولت  پنچایت میں سب کو قابو میں کرتے ہیں اور اس آگ کو بجھایا جو ملک نادر اور اس کے نوکروں کی طرف سے جلائی جا رہی تھی،  مرکزی جوڑی ڈاکٹر نوفل اور مینو کو بھی اس کیمسٹری کے لیے کافی پذیرائی مل رہی تھی جو اب ڈرامے میں زندہ ہو رہی ہے، زرد پتوں کا بن عام ڈراموں  سے بہت مختلف ہے اس کی وجہ اس ڈرامے کی منفرد کہانی ہے، اس ڈرامے کی ہر قسط اپنے اندر ایک قدرتی حسن اور سبق سمائے ہوئے نظر آتی ہے۔

مولوی صاحب کے کردار پر مداحوں نے مختلف مگر دلچسپ تبصرے کیے ہیں، مندرجہ ذیل میں ان تبصروں کو دیکھا جا سکتا ہے۔

 


 
 
 

مزیدخبریں