(ارشاد قریشی) بینظیر بھٹو اسپتال کے چلڈرن وارڈ میں مبینہ طور پر آکسیجن نہ ملنے پر بچی انتقال کرگئی۔
لواحقین نے الزام عائد کیا ہے کہ آکسیجن کی عدم دستیابی کے باعث 10 ماہ کی بچی انتقال کرگئی۔
ہسپتال ایم ایس ڈاکٹر طاہر رضوی نے بتایا کہ ڈبل نمونیا کی شکار بچی کو گزشتہ شب واہ کینٹ سے بینظیر بھٹو ہپستال لایا گیا تھا جب وہ آخری سانسیں لے رہی تھی، بچی کو فوری طور پر وینٹی لیٹر پر لے جایا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہوسکی۔
بینظیربھٹو اسپتال میں کمسن علیزہ کے جاں بحق ہونے پر لواحقین غم سے نڈھال ہیں۔ ہولی فیملی اسپتال کی بندش کے باعث چلڈرن وارڈ میں بچوں کی تعدادبڑھ چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: سکھ یاتریوں سے ڈکیتی میں غیر ملکی ایجنسیاں ملوث نکلیں، گرفتار گینگ نے تہلکہ خیز انکشاف کر دیئے
ایم ایس طاہر رضوی کا اس حوالے سے مؤقف تھا کہ چلڈرن وارڈ میں آکسیجن کا کوئی مسئلہ نہیں ہے ہمارے پاس مریض بچے گنجائش سے زیادہ ہیں، ہولی فیملی ہسپتال میں تعمیراتی کام کی وجہ سے ورک لوڈ زیادہ ہے چلڈرن وارڈ میں ہمارے پاس 280 بیڈز موجود ہیں، اوور لوڈ کی وجہ سے مریضوں کی تعداد 315 سے زائد ہے۔
دوسری جانب نگران وزیراعلیٰ پنجاب سید محسن رضا نقوی نے بے نظیربھٹو ہسپتال راولپنڈی کے چلڈرن وارڈ میں آکسیجن کی کمی کے حوالے سے نشر ہونے والی خبرکا نوٹس لیتے ہوئے بچی کے لواحقین سے دلی ہمدردی اور اظہار تعزیت کیا۔
وزیراعلیٰ کی جانب سے سیکرٹری صحت سے فوری رپورٹ طلب کرلی گئی اور اس افسوس ناک واقعے کی جامع انکوائری کا حکم دے دیا گیا۔
اس حوالے سے نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی کا کہنا تھا کہ چلڈرن وارڈز میں زیر علاج بچوں کیلئے آکسیجن کی دستیابی یقینی بنائی جائے، ہر بچے کی جان قیمتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آکسیجن کی کمی کو دور کرنے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے جائیں۔