کینیڈا کے تارکین وطن خبردار،امیگریشن کےحوالے سے اہم خبر
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ویب ڈیسک) دو ہفتوں کے دوران سوشل میڈیا پر ایک خبر گرم رہی ہے کہ کینیڈا کے وزیرِاعظم جسٹن ٹروڈو نے امیگریشن روک دی ہے یعنی تارکینِ وطن کو قبول کرنا ہی بند کردیا ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ ایسا نہیں ہے، انہوں نے 24 اکتوبر کو اعلان کیا تھا کہ تارکینِ وطن کی تعداد کم کرنے کی پالیسی تیار کی جارہی ہے تاکہ ڈیموگرافک توازن برقرار رہے، سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری کردہ اس بیان کو غلط رنگ دے دیا گیا، اس حوالے سے صرف ایکس پر دو ہفتوں میں 9 ہزار سے زیادہ پوسٹیں سامنے آئی ہیں۔
کینیڈا کی طرف سے توضیح کی گئی ہے کہ تارکینِ وطن کو قبول کرنے پر مکمل پابندی عائد نہیں کی گئی ہے، سوال تارکینِ وطن کی تعداد کو معقولیت کی حدود میں رکھنے کا ہے, اس حوالے سے پالیسی تھوڑی سی تبدیل کی گئی ہے تاکہ کینیڈا میں تارکینِ وطن کی تعداد اِتنی زیادہ نہ ہوجائے کہ اُسے مینیج کرنا مشکل ہوجائے۔
امیگریشن، ریفیوجیز اینڈ سٹیزن شپ کینیڈا نامی محکمے نے بتایا ہے کہ ابتدا میں طے ہوا تھا کہ تارکینِ وطن میں سےمستقل رہائش کے حقدار افراد کی تعداد پانچ لاکھ تک ہونی چاہیے مگر اب 2025 کے لیے یہ تعداد 3 لاکھ 95 ہزار اور 2026 کے لیے 3 لاکھ 80 ہزار متعین کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : چینی ہیکرز نے امریکی شہریوں کا میٹا ڈیٹا چوری کرلیا
کینیڈا کی حکومت کا موقف ہے کہ عارضی تارکینِ وطن کی تعداد کو ملک کی مجموعی آبادی کے 5 فیصد کے مساوی رکھنے پر زور دیا جارہا ہے،اس حوالے سے امیگریشن پالیسی میں چند ایک تبدیلیاں کی جارہی ہیں۔
یاد رہے کہ کینیڈا میں رہائشی کرائے بہت بڑھ گئے ہیں اور اشیائے خور و نوش کی قیمتیں بھی بڑھ رہی ہیں، بڑے اور درمیانے حجم کے شہروں میں رہائش کا مسئلہ سنگین شکل اختیار کرگیا ہے، کینیڈین حکومت اس حوالے سے پالیسیاں تبدیل کر رہی ہے تاکہ روزگار کا منظر نامہ بھی زیادہ متاثر نہ ہو۔