سابق بنگلہ دیشی وزیراعظم کی ’نفرت انگیز ‘تقاریر پر پابندی عائد

آئی سی ٹی  شیخ حسینہ واجد کے خلاف دیگر الزامات کے ساتھ ساتھ ’اجتماعی قتل‘ کے الزامات کے تحت بھی تحقیقات کر رہا ہے

Dec 05, 2024 | 19:28:PM

(24 نیوز)بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم کی تقاریر پر پابندی عائد کردی گئی ، شیخ حسینہ واجد کی نفرت انگیز تقاریر اب نشر نہیں کی جائیں گی،بنگلہ دیشی عدالت نے فیصلہ سنادیا ۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق  پراسیکیوٹر غلام منور حسین تمیم نے صحافیوں کو بتایا کہ شیخ حسینہ کئی مقدمات میں نامزد ہیں جن کی اس وقت ٹریبونل تحقیقات کر رہا ہے، انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ آئی سی ٹی نے سابق وزیراعظم کی تقاریر پر پابندی عائد کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔

رپورٹ کے مطابق فوری طور پر یہ واضح نہیں ہے کہ حسینہ واجد کی کون سی تقاریر ’نفرت انگیز‘ قرار دی جائیں گی یا اس حکم پر کس طرح عمل درآمد کیا جائے گا،یہ فیصلہ حسینہ واجد کی جانب سے نیویارک میں اپنے حامیوں کے اجتماع سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کے چند روز بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے بنگلہ دیش کے عبوری رہنما محمد یونس پر بڑے پیمانے پر ’قتل عام‘ کا الزام عائد کیا تھا۔

حسینہ واجد کی برطرفی سے چند ہفتے قبل سیکڑوں افراد جاں بحق ہوئے تھے، جن میں سے زیادہ تر اموات پولیس کی جانب سے کی گئی فائرنگ کے نتیجے میں ہوئی تھیں،حسینہ واجد کی حکومت کا تختہ الٹنے کے چند گھنٹوں کے دوران مزید کئی افراد ہلاک ہوئے، جن میں زیادہ تر ایسے افراد شامل تھے جو ’عوامی لیگ پارٹی‘ کے کٹر حامیوں کے خلاف انتقامی کارروائیوں میں شامل رہے تھے۔

واضح رہے کہ آئی سی ٹی  شیخ حسینہ واجد کے خلاف دیگر الزامات کے ساتھ ساتھ ’اجتماعی قتل‘ کے الزامات کے تحت بھی تحقیقات کر رہا ہے۔

خیال رہے کہ2006 کے نوبل امن انعام یافتہ محمد یونس کی قیادت میں قائم عبوری حکومت نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ بھارت پر حسینہ واجد کی حوالگی کے لیے زور دے گی تاکہ ٹربیونل کے ذریعے مقدمہ چلایا جا سکے۔

یاد رہے کہ حسینہ واجد نے 2010 میں پاکستان کے خلاف 1971 کی جنگ آزادی کے دوران ہونے والے مظالم کی تحقیقات کے لیے آئی سی ٹی کا قیام عمل میں لایا تھا، تاہم اگلے چند سالوں میں اس انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل نے حسینہ واجد کی سیاسی جماعت کے مخالف متعدد اہم سیاسی رہنمائوں کو موت کی سزا سنائی، جس کے نتیجے میں کئی ’حریف رہنمائوں‘ کو پھانسی دی گئی۔

مزیدخبریں