طالبان دہشت گرد تنظیم ہے نہ اسکا امریکا پر حملے کا ارادہ، امریکی کانگریس کو رپورٹ ارسال
Stay tuned with 24 News HD Android App
( 24 نیوز) امریکی کانگریس کو ایک رپورٹ ارسال کی گئی ہے جس میں دعوٰی کیا گیا ہے کہ چین اور پاکستان کے درمیان افغانستان میں اپنے مفادات کے تحفظ کے بارے میں ایک مفاہمت طے پائی ہے۔ بیجنگ کی افغانستان پالیسی کا زیادہ ترحصہ اسلام آباد سے قریب ہے اور پاکستان اس کی قیادت کررہا ہے۔
امریکی کانگریس کو بھیجی گئی اس رپورٹ میں افغان امن عمل میں پاکستان کے کلیدی کردار کو تسلیم کیا گیا ہے اور جو بائیڈن انتظامیہ پر زور دیا گیا ہے کہ وہ افغانستان میں کئی دہائیوں سے جاری جنگ اور تباہی کے خاتمے کے لیے اسلام آباد کے ساتھ ملکر کام کرے۔ رپورٹ میں امریکی رہنماؤں سے یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلا کے لئےمئی کی ڈیڈ لائن ملتوی کریں، رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ جلد بازی سے دہشت گرد گروہوں کو دوبارہ سر اٹھانے کا موقع ملے گا۔
واضح رہےکہ گزشتہ سال دوحہ میں امریکا اور طالبان کے درمیان معاہدے پر دستخط کئے گئے تھے جس میں مئی تک مکمل طور پر امریکی فوجی انخلا کا مطالبہ کیا گیا تھا۔تاہم کانگریس کی جانب سے 2019 میں جاری کردہ افغانستان سٹڈی گروپ کی رپورٹ میں مئی 2021 کی موجودہ دستبرداری کی تاریخ میں توسیع کے لئے فوری سفارتی کوشش کی سفارش کی گئی تھی تاکہ امن عمل کو قابل قبول نتیجہ پیش کرنے کے لئے مناسب وقت دیا جاسکے۔
اس رپورٹ میں دلیل دی گئی ہے کہ طالبان ایک بین الاقوامی دہشت گرد تنظیم نہیں اور اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ ان کا امریکا پر حملہ کرنے کا کوئی ارادہ ہے۔امن عمل میں پاکستان کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 'پاکستان نے عام طور پر طالبان سے مذاکرات کے لیے امریکی کوششوں کی حمایت کی ہے اور اس کردار کو امریکی حکام نے عوامی طور پر تسلیم بھی کیا ہے۔رپورٹ میں دعوی کیا گیا ہے کہ خطے کے بہت سے ممالک خصوصاً پاکستان کا امن عمل میں طالبان اور دیگر شرکاء پر اثر و رسوخ ہے، انہیں امن عمل کو کامیاب بنانے کے لئے اس اثر و رسوخ کو فعال طور پر استعمال کرنا چاہیے ۔رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ اگرچہ پاکستان کا طالبان پر اثر و رسوخ ہے تاہم اس تحریک پر مکمل کنٹرول نہیں ہے'۔رپورٹ کے مطابق اگرچہ اسلام آباد نے ہمیشہ ہی امریکا کے ساتھ قریبی تعلقات کو برقرار رکھنے کی کوشش کی ہے تاہم اس سے وہ طالبان کے ساتھ تعلقات برقرار رکھنے میں رکا نہیں۔