کیا پاکستان دیوالیہ ہورہا ہے؟ آئی ایم ایف کا ٹف ٹائم ،ذمہ دار کون ہے؟ بڑا انکشاف

Feb 05, 2023 | 11:24:AM

Read more!

(افضل بلال)کیا پاکستان دیوالیہ ہورہا ہے؟ آئی ایم ایف کا ٹف ٹائم ،ذمہ دار کون ہے؟ سینئر صحافی و تجزیہ کار شبر زیدی کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی ساری شرائط مان لیں تو بھی پاکستان 2024 میں ڈیفالٹ کر جائے گا، ایسی صورتحال سے ملک کو نکالبا کسی کے بس کی بات نہیں۔

24 نیوز کے پروگرام’ نسیم زاہرہ ایٹ پاکستان ‘میں ملک کی موجودہ صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کا کہنا تھا کہ یہ ملک چلنے کی حالت میں نہیں ہے اور جس صورتحال سے  اس وقت ملک دوچار ہے اس سے نکالنا کسی کے بس کی بات نہیں ہے۔ ہم میں مل بیٹھنے کی صلاحت نہیں ہےتو  ہم کس طرح اس ملک کو بحران سے نکالیں گے؟ اگر اس صورتحال سے نکلنا ہے تو  صفر  سے شروعات کرنا ہوں گے۔ آئی ایم ایف کی ساری شرائط مان  لیں تو بھی پاکستان 2024 میں ڈیفالٹ کر جائے گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جب تک پاکستان کے سیاستدان، بیوروکریسی، عدلیہ، میڈیا، فوج اور آئی ایم ایف ایک نہیں ہوں گے ملک اس دلدل سے نہیں نکل سکتا۔ بنگلہ دیش کو ہم سے زیادہ قرض کی انسٹالمنٹ مل گئی ہے جبکہ ہم ابھی تک ایڑیاں رگڑ رہے ہیں، ہمیں اب بھی سمجھ نہیں آ رہا  کہ ہمارے ساتھ کیا ہو رہا ہے۔ 

جبکہ دوسری جانب  سینئر صحافی ماہرِ معاشیات شہباز رانا کا کہنا تھا کہ حکومتِ پاکستان نے جو آئی ایم ایف کو ترقی کا تناسب بتایا ہے وہ پاکستانی آبادی میں اضافے کے تناسب سے کم ہے۔ جب ترقی کا  تناسب آبادی میں اضافے کے تناسب سے کم ہوتا ہے تو مہنگائی، بروزگاری اور افراتفری جیسے مسائل سر اٹھاتے ہیں۔ حکومتی اعدادوشمار میں ہر چیز کا اندازہ لگایا جاتا ہے اور ہر پہلو کو ایک جیسا سمجھا جاتا ہے۔ حکومتی اعدادوشمار حقیقت کے عین مطابق نہیں ہوتے۔ آنے والے وقت میں بجلی، تیل اور دیگر اشیائے ضرورت کی مزید قیمتیں بڑھیں گی، مزید ٹیکس بھی لگائے جائیں گے۔ 

مزید پڑھیں: ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قلت کا امکان ، ریفائنریز میں صرف 10 دن کا تیل باقی رہ گیا

ماہر معاشیات فرخ سلیم کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اس وقت دو سب سے بڑے چیلنج ہیں۔  ایک 23 کروڑ عوام کو مہنگائی کا ہے اور دوسرا حکومت کو ڈالر کی شدید  قلت کا۔ ہمارے سامنے بنگلہ دیش اور سری لنکا کی مثالیں ہیں۔ سری لنکا کے پاس دو ارب ڈالر کےذخائر تھے جب ڈیفالٹ کر گیا اور بنگلہ دیش کے ذخائر 45 ارب کے  کم ہو کر جوں ہی 33 ارب ڈالر پر آئے آئی ایم ایف کے پاس چلا گیا۔ ہمیں آئی ایم ایف کے پاس جانا ہی ہو گا، چاہے ڈیفالٹ سے پہلے جائیں یا بعدمیں۔ ان دونوں ممالک سے ہمیں سبق سیکھنا چاہیے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جب ملکی معیشت ایک اکاؤنٹنٹ کے ہاتھوں میں دیں گے تو ایسا ہی ہو گا۔ 

ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کے بارے میں جب 24 نیوز نے عوام کی رائے لی تو ان کا کہنا تھا کہ اس کمر توڑ مہنگائی میں غریب عوام کیا ڈاکے ماریں؟ کیسے اپنی بھوک مٹائیں؟ اشیائے ضرورت کے روز بروز بڑھتے دام اور کم آمدنی دردِ سر ہے۔ عوامی رائے کے مطابق امیر دن بہ دن امیر تر ہوتا جا رہا ہے جبکہ غریب دن بہ دن غریب تر ہوتا جا رہا ہے۔ حکومت کے بارے  میں عوام کا کہنا ہے کہ سب کو اپنی فکر ہے حکومت میں آئے سبھی لوگ اپنی تجوریاں بھرتے ہیں خواہ  ان کا تعلق کسی بھی پارٹی سے ہو۔ عوام کے بارے میں کوئی نہیں سوچتا۔ 

مزیدخبریں