آرٹیکل 370 کی منسوخی آئین پر تباہ کن حملہ ہے، بھارتی اپوزیشن لیڈر

Feb 05, 2023 | 15:54:PM
آرٹیکل 370 کی منسوخی آئین پر تباہ کن حملہ ہے، بھارتی اپوزیشن لیڈر
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: گوگل
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز) دُنیا بارہا بھارت کے اس بے بُنیاد دعوے کو مسترد کرچکی ہے کہ کشمیر اس کا اندرونی معاملہ ہے۔

بھارت کے اپنے اپوزیشن لیڈرز آرٹیکل 370 کی منسوخی کو آئین پر حملہ، تباہ کُن اور بھارتی ریاستی تاریخ کا سیاہ ترین باب قرار دے چکے ہیں اور بھارت کے اس اقدام سے کشمیر ایک بار پھر بین الاقوامی سطح پر اُبھر کر سامنے آیا ہے۔

کسمیر کیخلاف بھارتی اقدامات اقوامِ متحدہ کی 18 قراردادوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی کے زمرے میں آتے ہیں۔ 

یہ بھی پڑھیے: کشمیریوں کی قربانیاں رنگ لائیں گی :وزیراعظم

جموں وکشمیر پیلپز ڈیموکریٹک پارٹی کی رہنما محبوبہ مفتی کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ آپ ایک خیال کو قید نہیں کرسکتے بلکہ ایک اچھے خیال کا مقابلہ صرف ایک بہتر خیال ہی کرسکتا ہے، جب اختلاف رائے کے حق کو زبردستی کچلنے کی کوشش کی جاتی ہے تو لوگوں کو دیوار سے لگائے جانے کا احساس ہوتا ہے جس کے نتیجے میں مزید اختلاف اور بیگانگی بڑھتی ہے۔

اسی طرح کشمیری رہنما عمر عبداللہ نے کہا کہ مُودی کے اقدامات ہمارے وطن کو ہندو وطن ثابت کرنا چاہتے ہیں جو کہ بھارتی آئین کے سراسر منافی ہے۔ ہم کشمیر کی خصوصی حیثیت کو بحال کروائیں گے، اب کشمیر اور پنجاب سمیت بھارت کے مختلف علاقوں میں آزادی کے نعرے بُلند تر ہوتے جا رہے ہیں۔ آج دُنیا کے ایوانوں میں کشمیری عوام کے حق میں آوازیں اُٹھ رہی ہیں۔

اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل اینٹو نیو گوتریس نے اس بات پر زور دیا کہ مسئلہ کشمیر کا کوئی فوجی حل ممکن نہیں اور پاکستان اور بھارت کے درمیان کسی بھی قسم کی محاذ آرائی کے نتائج خطے اور دُنیا کیلئے بے حد تباہ کُن ہونگے۔

یہ بھی پڑھیے: کشمیر پر بھارتی قبضہ اقوام متحدہ کے قوانین کی خلاف ورزی ہے،وزیراعظم

برطانوی نشریاتی ادارے نے کشمیر کی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت نے بھارت کے کمزور وفاقی ڈھانچے کو کاری ضرب لگا دی ہے۔

بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق بھارتی وفاقی حکومت ریاستوں کے مقابلے میں یونین کے علاقوں کو کم خود مختاری دیتی ہے، کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کیلئے مقامی آبادی اور سیاستدانوں سے مشورہ نہیں کیا گیا۔

نوبل انعام یافتہ امریتہ سین نے این ڈی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ جمہوریت کے بغیر بھی کشمیر کی کوئی قرارداد ہوگی کیونکہ یہ جمہوریت کی راہ میں روکاوٹ ہوگی۔

امریتہ سین نے جموں و کشمیر کی مرکزی قیادت کو نظر بند رکھنے کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ کشمیر کے قائدین اور عوام کے نقطہ نظر سنے بغیر بھی انصاف حاصل کیا جاسکے گا۔