(ویب ڈیسک)گردشی قرضوں کو کم کرنے کے حوالے سے پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات آج سے شروع ہوں گے،پاکستانی حکام عالمی مالیاتی ادارے کو بریفنگ دیں گے ۔
انگریز ی اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت خزانہ اور پاور ڈویژن کے سینئر حکام نے بتایا ہے کہ پاکستان کے مالیاتی اور توانائی شعبے کے حکام پیر سے نگران حکومت کی جانب سے سرکلر ڈیٹ اسٹاکس اور ٹیرف ریشنلائزیشن سے متعلق بنائے گئے منصوبوں کی منظوری حاصل کرنے کیلئے آئی ایم ایف کو بریفنگ کا سلسلہ شروع کر یں گے۔
ذرائع کے مطابق نگران وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر ،وزیرتوانائی محمد علی پاور ڈویژن کا تھنک ٹینک اور وزارت خزانہ کے حکام آئی ایم ایف کے ساتھ اجلاس کا حصہ ہوں گے اور سرکلر ڈیٹ اور پاور ٹیرف کے نئے پلان پر فنڈ کی رضامندی حاصل کریں گے۔ سرکلر اسٹاک ڈیٹ اور نئے ٹیرف ڈیزائن پر متعدد بریفنگ آج سے فنڈ والوں کے ساتھ ہوگی اور پاکستان کے حکام آئی ایم ایف کے متوقع اور غیر متوقع سوالات کے جوابات دیں گے۔
نگران حکومت ایک ہی بار سسٹم میں نقد 745ارب روپے شامل کرکے صرف 8گھنٹے میں 1,268 بلین روپے کے گردشی قرضے کو کم کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے تاکہ بقایا قرضوں کے اسٹاک کو پائیدار بنیادوں پر کم کیا جا سکے اور نئے ٹیرف ڈیزائن کراس سبسڈی کے تحت 222 ارب روپے جو صنعتی شعبے کے ذریعے بڑھائے جانے ہیں گھریلو صارفین سے واپس لیے جائیں گے جس کے نتیجے میں صنعتی ٹیرف میں کمی اور ماہانہ 400یونٹ سے کم استعمال کرنے والے گھریلو صارفین میں اضافہ ہوگا۔
ضرور پڑھیں:پی ٹی آئی ووٹرز 8 فروری کو گیم چینجرز ثابت ہوں گے، نتائج سب کو حیران کردیں گے؟بڑی پیشگوئی
حکومت لائف لائن میں آنے والوں اور ماہانہ 200 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین پر 50روپے ماہانہ سے 450 روپے ماہانہ مقررہ چارجز عائد کرے گی۔ حکومت یہیں نہیں رکے گی بلکہ وہ 100 یونٹ سے زیادہ بجلی استعمال کرنے والے غیر محفوظ صارفین کے مقررہ چارجز میں اضافہ کرے گی اور ان کے متغیر ٹیرف کو کم کرے گی اور اس بات کو یقینی بنائے گی کہ ان کے خالص ماہانہ بل میں 1000یونٹس سے کم اضافہ ہو۔
ماہانہ 700یونٹس سے زیادہ استعمال کرنے والے سنگل فیز صارفین پر 3000 روپے ماہانہ کا زیادہ فکسڈ چارج عائد کیا جائے گا تاکہ انہیں استعمال کے وقت (ٹی او یو) میٹر یا تھری فیز میٹر کا استعمال کرتے ہوئے کیٹیگریز میں شفٹ ہونے پر مجبور کیا جا سکے۔