این اے 44 ڈی آئی خان 1: کن امیدواروں کے درمیان گھمسان کا رن پڑے گا؟
Stay tuned with 24 News HD Android App
ڈیرہ اسماعیل خان کے حلقہ این اے 44 میں 8 فروری کو پولنگ کے دن بڑا انتخابی رن پڑنے کا امکان ہے جہاں سے پاکستان پیپلز پارٹی کے فیصل کریم کنڈی، جمعیت علمائے اسلام کے مولانا فضل الرحمان، پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ علی امین گنڈاپور، پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹیرینز کے سید جواد اصغر شاہ، تحریک لبیک پاکستان کے محمد شفیق الحئی اور جماعت اسلامی کے محمد یوسف خان کے علاوہ مزید 14 امیدوار جیت کی جستجو میں ہیں۔
7 لاکھ 72 ہزار 7 سو 42 نفوس پر مشتمل قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 44 ڈیرہ اسماعیل خان 1 میں ووٹرز کی مجموعی تعداد 3 لاکھ 91 ہزار 8 سو 82 ہے جن میں 2 لاکھ 8 ہزار 4 سو 81 مرد اور 1 لاکھ 83 ہزار 4 سو 1 خواتین شامل ہیں۔
الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ کے مطابق ضلع ڈیرہ اسماعیل خان، تحصیل پہاڑپور اور تحصیل ڈی آئی خان اس حلقے میں شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: این اے 10 بونیر 1، کون کونسی جماعتیں مدمقابل؟ کس کا پلڑا بھاری؟
ڈیرہ اسماعیل خان میں قومی اسمبلی کا حلقہ این اے 44 جے یو آئی کے سربراہ کا حلقہ ہے، جہاں سے وہ ماضی میں بھی انتخابات میں حصہ لیتے رہے ہیں اور اس حلقے میں ہمیشہ سخت مقابلہ دیکھنے میں آیا ہے۔
حالیہ عام انتخابات میں مولانا فضل الرحمٰن کا مقابلہ آزاد حیثیت سے لڑنے والے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ علی امین گنڈا پور اور پیپلز پارٹی کے فیصل کریم کنڈی سے ہے۔
ماضی میں پاکستان مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے سینیٹر وقار خان بھی اسی حلقے سے آزاد امیدوار کی حیثیت سے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں، انہیں مسلم لیگ ن نے ٹکٹ نہیں دیا۔
2018ء کے انتخابات میں اس حلقے سے پی ٹی آئی کے علی امین گنڈا پور نے مولانا فضل الرحمان کو تقریباً 40 ہزار ووٹوں سے شکست دی۔
اگرچہ ڈیرہ اسماعیل خان ڈویژن کی دیہی حلقوں میں جدید اور نوجوان سیاست نقب لگانے میں ناکام رہی ہے لیکن شہری حلقوں پر جمعیت علماء اسلام، خان خوانین، میانخیل خاندان اور مقامی سیاسی دھڑوں کا روایتی غلبہ اب کم ہوتا نظر آ رہا ہے۔ نوجوان طبقہ یہاں خاصا متحرک ہے اور وہ یہاں پر جمعیت علماء اسلام، پی پی پی اور میانخیل مخالف امیدوار کو ووٹ دے کر اپ سیٹ کرنے کی کوشش ضرور کریں گے۔