(24 نیوز)بھارتی حکومت اور 41 کسان نمائندوں کے درمیان بات چیت کا فیصلہ کن ساتواں دور کسی پیشرفت کے بغیر اختتام پذیر ہو گیا۔کسان نمائندے اپنے مطالبات کے حق میں اڑے رہے۔ توقع ہے کہ اگلے دور کی بات چیت 8 جنوری کو ہوگی۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز میٹنگ بھارتی حکومت کے مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر‘ وزیر امور صارفین پیوش گوئل اور وزیر مملکت تجارت و صنعت سوم پرکاش کی موجودگی میں شروع ہوئی۔ معتمد زراعت سنجے اگروال اور وزارت کے دیگر عہدیدار بھی موجود تھے۔ 30 دسمبر کو بات چیت کے چھٹے دور میں 2 نکات پر اتفاق رائے ہوا تھا۔ساتویں دور کی بات چیت کا آغاز ہوا لیکن کسان گروپس کے نمائندے 3 زرعی قوانین کی تنسیخ کے اپنے مطالبات پر اَڑے رہے۔حکومت بھی 3 قوانین رد نہ کرنے پر اَڑی ہوئی ہے۔ حکومت نے معاملہ کو کمیٹی سے رجوع کرنے کی تجویز پیش کی۔ احتجاجی کسانوں کے نمائندوں نےاپنے کھانےپینے کیلئے لنگر کا اہتمام کیا تھا جیسا کہ گزشتہ چند مرتبہ کیا گیا تھا۔ بھارتیہ کسان یونین قائد راکیش ٹکیت نے کہا ہےکہ ہمارا مطالبہ ان قوانین کی تنسیخ ہے۔ ہم کمیٹی قائم کرنے جیسے کسی متبادل کو ماننے والے نہیں۔
واضح رہے کہ پنجاب‘ ہریانہ اور مغربی اترپردیش کے ہزاروں کسان زائداز ایک ماہ سے دہلی کی مختلف سرحدوں پر احتجاج کررہے ہیں۔ گزشتہ 2 دن سے موسلادھار بارش بھی انہیں ٹس سے مس نہیں کرسکی۔ کڑاکے کی سردی میں ان کا احتجاج جاری ہے۔