کرک میں مندر 2 ہفتے میں دوبارہ تعمیر کیا جائے، سپریم کورٹ
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)سپریم کورٹ آف پاکستان نے 2 ہفتے کے اندر کرک میں مندر کی دوبارہ تعمیر شروع کرنے کا حکم دیدیا ہے۔ عدالت نے فعال اور غیر فعال مندروں اور گوردواروں کی تفصیل طلب کر لی ہے ، عدالت نے متروکہ وقف املاک کی زمینوں سے تجاوزات ختم کرنے اور قبضوں میں ملوث اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی بھی ہدایت کی ہے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کرک میں مندر جلائے جانے سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ آئی جی پولیس اور چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا عدالت میں پیش ہوئے۔ سماعت کے دوران جسٹس اعجاز الاحسن نے آئی جی کو مخاطب کرکے استفسار کیا کہ پولیس چوکی ساتھ ہے، یہ واقعہ کیسے ہوگیا، اتنے لوگ جمع تھے، آپ کی انٹیلی جنس ایجنسیاں کیا کر رہی تھیں؟۔
آئی جی پولیس خیبرپختونخوا نے عدالت کو بتایا کہ جمعیت علمائے اسلام کے مقامی رہنما مولانا فیض اللہ نے اجتماع کو سپانسرکیا، 6 علما میں سے صرف مولوی شریف نے احتجاج پر اکسایا، واقعہ میں ملوث 109 افراد گرفتار ہیں، ایس پی اور ڈی ایس پی سمیت ڈیوٹی پر مامور 92 اہلکاروں کو معطل کیا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ صرف معطلی کافی نہیں، مندر کی تعمیر کے لیے مولوی شریف سے پیسے لیے جائیں۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس گلزار احمد نے متروکہ وقف املاک کے چیئرمین کو مخاطب کرکے کہا کہ متروکہ وقف املاک کے چیئرمین کے عہدے پر سرکاری ذہنیت لے کر نہ بیٹھیں، آپ کے ادارے کے ملازمین مندر کی زمینوں پر کاروبار کر رہے ہیں، انہیں گرفتار کریں، کرک مندر کی دوبارہ تعمیر شروع کرائیں۔متروکہ وقف املاک کے چیئرمین نے عدالت کو بتایا کہ سمادھی ہندو کمیونٹی خود چلاتی ہے، مندرفعال نہیں تھا۔ چیئرمین ہندو کونسل رمیش کمار نے کہا کہ مندر پر میلے بھی لگتے ہیں اور ہر ماہ 300 سے 400 ہندو حاضری بھی دیتے ہیں، 1997 میں بھی مندر کو توڑا گیا، متروکہ وقف املاک کے انکار کے بعد ہندو کونسل نے اپنے فنڈ سے مندر کیلئے پیسے دیئے۔جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیئے کہ اپنی عمارتیں بنانے کیلئے متروکہ وقف املاک کے پاس پیسہ ہے لیکن ہندوئوں کیلئے نہیں۔ چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا نے بتایا کہ حکومت سمادھی کی اپنے خرچے پر دوبارہ تعمیر کریگی۔ کیس کی مزید سماعت 2 ہفتے بعد ہو گی۔