ملزموں کی بجائے خواتین اور بچی پولیس موبائل میں قید
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز)صوبہ سندھ کے ضلع گھوٹکی میں پولیس کی جانب سے معصوم بچی کو حبس بے جا میں رکھنے کا انکشاف ہوا ہے، بچی کی موجودگی کی فوٹیج حاصل کرلی ہے۔
تفصیلات کے مطابق اندرون سندھ میں پولیس کی جانب سے خواتین اور معصوم بچی کو حبس بے میں رکھا گیا، واقعہ گھوٹی کے علاقے عادلپور میں رونما ہوا، جہاں پولیس نے ملزموں کو قید کرنے کے بجائے عورتوں اور بچوں کو پولیس موبائل میں قید کردیا ۔پولیس موبائل میں خواتین اور بچی کی موجودگی کی فوٹیجز حاصل کرلی گئی ہے، متاثرہ خواتین نے گفتگو میں بتایا کہ کئی دنوں سے بلا جواز گرفتار کر رکھا ہے، صحافیوں کے پہنچنے پرپولیس اہلکار موبائل سمیت رفو چکر ہوگئے۔ واقعے پر متعلقہ تھانے سے موقف لینے کی کوشش کی مگر تھانہ اے سیکشن پولیس نے مؤقف دینے سے صاف انکار کر دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق خبر نشر ہونے پر ایس ایس پی گھوٹکی نے نوٹس لیا اور ایس ایس پی نے پولیس حراست سے خواتین کو فوری رہا کرنے کا حکم دیا۔ایس ایس پی عمر طفیل کا موقف تھا کہ ملزموں ے بدلےخواتین کو حراست میں لینا قابل قبول نہیں ہے، خواتین ،بچوں کا احترام پولیس پر فرض ہے۔دوسری جانب پولیس کا موقف تھا کہ ملزمان کی گرفتاری کے وقت زیرحراست خواتین نے مزاحمت کی تھی۔واضح رہے کہ گذشتہ سال اگست میں کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں مبینہ پولیس موبائل کے ذریعے سادہ لباس اہلکاروں نے گھر پر دھاوا بولا تھا، نامعلوم سادہ لباس اہلکاروں نے چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کرتے ہوئے گھر میں موجود خواتین اور دیگر افراد پر تشدد بھی کیا۔کارروائی میں استعمال ہونے والی پولیس موبائل کی نمبر پلیٹ ہی نہیں تھی اور نہ ہی موبائل پر تھانے کا نام درج تھا، واقعے میں ملوث چھ افراد کی کارروائی کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کی تھی۔