اومی کرون پھیپھڑوں کے بجائے کہاں اثر کرتا ہے؟۔۔ سائنسدانوں کا حیران کن انکشاف

Jan 05, 2022 | 16:34:PM

 (مانیٹرنگ ڈیسک) سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون  پھیپھڑوں کی بجائے گلے  کو زیادہ متاثر کر تی ہے۔

عالمی رپورٹ کے مطابق اومیکرون سے مریضوں کے پھیپھڑوں کو اس طرح نقصان نہیں پہنچتا جس طرح ڈیلٹا اور وائرس کی دیگر اقسام پہنچاتی ہیں۔یہی وجہ ہے کہ بظاہر اومیکرون قسم بہت زیادہ متعدی ہے مگر کورونا کی دیگر اقسام کے مقابلے میں کم جان لیوا ہے۔ 

لندن کالج یونیورسٹی کے وائرلوجی پروفیسر ڈینان پلائے نے بتایا کہ اومیکرون میں موجود تمام میوٹیشنز سابقہ اقسام سے مختلف ہیں جس کے نیتجے میں اس کی مختلف خلیات کو متاثر کرنے کی صلاحیت تبدیل ہوئی۔

پروفیسر ڈینان پلائے کا کہنا تھا کہ یہ نئی قسم نظام تنفس کی نالی کے اوپری حصے یعنی حلق کے خلیات کو زیادہ متاثر کرتی ہے اور پھیپھڑوں کے مقابلے میں وہاں اپنی نقول زیادہ تیزی سے بناتی ہے۔ اگر وائرس اپنی زیادہ نقول حلق میں بناتا ہے تو اس کے نتیجے میں وہ زیادہ متعدی ہوسکتا ہے جس سے اومیکرون کے بہت تیزی سے پھیلنے کی ممکنہ وضاحت بھی ہوتی ہے۔ اس کے مقابلے میں پھیپھڑوں کے ٹشوز کو زیادہ بہتر طریقے سے متاثر کرنے والا وائرس کم متعدی مگر زیادہ جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سکول بند ہوں گے یا نہیں؟ ۔۔عدالتی حکم جاری

ان کا مزید کہنا تھا کہ  امیکرون سانس کے خلیات کو زیادہ متاثر کرتا ہے اور اسی وجہ سے ممکنہ طور پر مریضوں میں بیماری کی علامات کی شدت معمولی ہوتی ہے اور ڈیلٹا قسم کے مقابلے میں اومیکرون سے متاثر بہت کم افراد کو ہسپتال میں داخل ہونے کی ضرورت پڑی ہے۔ 

دوسری جانب عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ ایسے شواہد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے جن سے عندیہ ملتا ہے کہ کورونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون نظام تنفس کے اوپر حصے کو متاثر کرتی ہے جس کے باعث بیماری کی شدت سابقہ اقسام سے معمول ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: یورپ، برطانیہ اور امریکا جانیوالی ائیرلائنز پر بڑی پابندی ختم
 ڈبلیو ایچ او کے عہدیدار عابدی محمد  کا کہنا تھا کہ دیگر اقسام کے برعکس جو شدید نمونیا کا باعث بنتی ہیں اومیکرون سے بیمار ہونے پر علامات کی شدت معمولی یا معتدل ہوتی ہے۔انہوں نے اسے اچھی خبر قرار دیتے ہوئے انتباہ کیا کہ اومیکرون کے بہت زیادہ متعدی ہونے کا مطلب ہے کہ آئندہ چند ہفتوں میں وہ متعدد ممالک میں کورونا کی غالب قسم ہوگی، جس سے ان ممالک کو خطرہ ہوگا جہاں ابھی آبادی کے بڑے حصے کی ویکسینیشن نہیں ہوسکی۔

یہ بھی پڑھیں: پرائیویٹ سکول مالکان کیلئے اہم خبر

 عابدی محمد نے مزید کہا کہ  مزید ویکسینیشن کے فیصلے کے لیے عالمی تعاون کی ضرورت ہوگی اور کمرشل سیکٹر پر یہ فیصلہ نہیں چھوڑا جاسکتا۔

مزیدخبریں