فارن فنڈنگ رپورٹ۔۔تحریک ا نصاف کیخلاف کیا کچھ ہو سکتا ہے۔۔ماہرین نے بتادیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
(مانیٹرنگ ڈیسک)الیکشن کمیشن کے سابق سیکرٹری کنور دلشاد کا کہنا ہے کہ سکروٹنی کمیٹی کی طرف سے پاکستان تحریک انصاف کے بینک اکاؤنٹ اور غیر ملکی فنڈنگ کے بارے میں جو رپورٹ پیش کی ہے اس کے بعد اب الیکشن کمیشن اس پر جوڈیشل کارروائی شروع کرے گا۔
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ الیکشن ایکٹ 2017 کا سیکشن 204 اس حوالے سے بڑا واضح ہے کہ کوئی بھی غیر ملکی ادارہ، تنظیم یا شخصیت پاکستان میں کسی سیاسی جماعت کو فنڈ فراہم نہیں کر سکتی۔انہوں نے کہا کہ سکروٹنی کمیٹی کی اس رپورٹ میں ان غیر ملکی اداروں اور ان شخصیات کی بھی نشاندہی کی گئی ہے جنہوں نے پاکستان تحریک انصاف کو فنڈ فراہم کئے۔کنور دلشاد کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کی غیر ملکی فنڈنگ کا معاملہ 2014 میں سامنے آیا تھا اور الیکشن کمیشن کے حکام کی طرف سے اس معاملے کو منطقی انجام تک پہنچانے میں تاخیر کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ خود پاکستان تحریک انصاف کے عہدیداروں نے بھی الیکشن کمیشن کی کارروائی کو رکوانے کے لئے مختلف ہائی کورٹس سے حکم امتناع بھی حاصل کئے۔
یہ بھی پڑھیں۔پی ٹی آئی نے کیا کچھ چھپایا۔۔سب سامنے آ گیا
الیکشن کمیشن کے سابق سیکرٹری کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کے پاس ہائی کورٹ کے جج جتنے اختیارات ہوتے ہیں اور الیکشن کمیشن اس پر عدالتی کارروائی کرنے کے بعد کروڑوں روپے کے ممنوعہ فنڈ، جس کی نشاندہی اس سکروٹنی کمیٹی نے کی ہے، ضبط کرنے کا حکم دیتا ہے تو اس سے بھی پاکستان تحریک انصاف کی بطور سیاسی جماعت ساکھ کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ الیکشن ایکٹ کے سیکشن 215 میں یہ واضح طور پر لکھا ہے کہ اگر کسی بھی سیاسی جماعت کی طرف سے کمیشن میں جمع کروائی گئی مالیاتی تفصیلات الیکشن ایکٹ کے سیکشن 210 سے مطابقت نہ رکھتی ہوں تو پھر الیکشن کمیشن اس جماعت کو الاٹ کیا گیا انتخابی نشان واپس لے سکتا ہے۔کنور دلشاد کا کہنا تھا کہ ایسی صورت میں اس جماعت کی رجسٹریشن بھی منسوخ تصور ہوگی اور اس جماعت کے انتخابی نشان پر جیت کر آنے والے ارکان پارلیمنٹ کی رکنیت پر بھی ایک بہت بڑا سوالیہ نشان لگ جائے گا۔انہوںنے کہا کہ چند وفاقی وزرا نے وزیر اعظم عمران خان کو زمینی حقائق سے آگاہ کرنے کی بجائے الیکشن کمیشن کو نتقید کا نشانہ بنانے پر ہی اکتفا کیا اور یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ جیسے الیکشن کمیشن حکمراں جماعت کے خلاف ایک پوزیشن لئے ہوئے ہے۔
پاکستان میں جمہوریت اور انتخابی معاملات پر نظر رکھنے والے ادارے پلڈیٹ کے سربراہ احمد بلال محبوب کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کی ممنوعہ غیر ملکی فنڈنگ کے بارے میں سکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ ایک بہت بڑا سنگ میل ہے اور مستقبل میں پاکستان کی سیاست پر اس کے اثرات مرتب ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ بظاہر ایسا دکھائی دے رہا ہے کہ اس رپورٹ کے بعد پی ٹی آئی کے لئے مشکلات پیدا ہوں گی۔بی بی سی سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن اس معاملے کو اپنے منطقی انجام تک پہنچانے میں پرعزم دکھائی دیتا ہے۔ انہو ں نے کہا کہ جس طرح ڈسکہ میں ہونے والے ضمنی انتخاب کے معاملے میں الیکشن کمیشن کھل کر سامنے آیا اور ذمہ داروں کا تعین کرنے کے بعد ان کے خلاف ضابطہ فوجداری کے تحت کارروائی کے لئے معاملہ متعلقہ کورٹس میں بھجوا دیا گیا ہے اس کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جاسکتا ہے کہ الیکشن کمیشن اس معاملے کو بھی جلد نمٹانا چاہتا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے خلاف ممنوعہ فارن فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن کی سکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کی حکمراں جماعت نے انتخابی ادارے سے 31 کروڑ سے زائد کی رقم خفیہ رکھی۔ الیکشن کمیشن کے مطابق تحریک انصاف کی طرف سے درجنوں اکاو¿نٹس ظاہر ہی نہیں کئے گئے۔ الیکشن کمیشن اب سکروٹنی کمیٹی کی اس رپورٹ پر سماعت کرے گا۔منگل کو جاری ہونے والی تین رکنی سکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف کی طرف سے الیکشن کمیشن میں عطیات سے متعلق غلط معلومات فراہم کی گئیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف نے چند افراد کے علاوہ فارن فنڈنگ کے مکمل ذرائع ظاہر نہیں کیے ہیں جس کی وجہ سے سکروٹنی کمیٹی اس پر کوئی تبصرہ کرنے سے قاصر ہے۔
یہ بھی پڑھیں۔ فارن فنڈنگ کیس ٹائیں ٹائیں فش۔۔تحریک ا نصاف سرخرو ہوئی۔ ۔فواد چودھری