(24 نیوز) رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ نے بغیر اجازت جج کی گاڑی استعمال کرنے پر جج کے گھر کے ویٹر کو جبری ریٹائر کرنے کا حکم دے دیا۔ ایڈمن جج نے توثیق کرتے ہوئے ہائی کورٹ کے سرکاری ملازم کو جبری ریٹائر کرنے کا فیصلہ درست قرار دیا۔
ایڈمن جج جسٹس محسن اختر کیانی نے ملازم اسحاق کی محکمانہ اپیل پر فیصلہ کیا۔ ملازم نے رجسٹرار کے جبری ریٹائر کرنے کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی تھی۔ ہائیکورٹ کا سابق ملازم جسٹس ثمن رفعت امتیاز کے گھر میں بطور ویٹر کام کر رہا تھا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ ملازم نے تسلیم کیا کہ 25 فروری آدھی رات کو جج کی گاڑی بغیر اجازت استعمال کی، ملازم نے گاڑی 110 کلومیٹر تک لے جانے کے پیچھے حساسیت کو محسوس نہیں کیا، جج کے گھر کے ویٹر کو گاڑی کی ڈرائیونگ سیٹ پر بھی بیٹھنے کی اجازت نہیں تھی،ملازم کی اس حرکت سے متوقع خطرناک اور نتائج کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
ایڈمن جج نے فیصلے میں مزید لکھا کہ رجسٹرار نے ملازم کو جبری ریٹائر کر کے پنشن دینے کا فیصلہ دیا، رجسٹرار ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف ملازم کی اپیل خارج کی جاتی ہے، ریکارڈ کے مطابق ملازم نے پہلے بھی بہت دفعہ ڈسپلن کی خلاف ورزی کی، ملازم پر ثابت ہوا کہ جج کی گاڑی 110 کلومیٹر استعمال کر کے قومی خزانے کو نقصان پہنچایا۔
شوکاز نوٹس کے متن میں کہا گیا تھا کہ ملازم نے آدھی رات کو بغیر اجازت ڈیوٹی کی جگہ چھوڑی، ملازم نے پولیس اہلکاروں کو غلط بتایا کہ جج کی ہدایت پر گاڑی لیکر جا رہا ہوں۔
ملازم اسحاق نے موقف اپنایا کہ جج صاحبہ کے گھر ڈیوٹی کرتا تھا میں ڈرائیور نہیں ویٹر ہوں، میری بیٹی ایک رات سخت بیماری ہو گئی، جج صاحبہ کی گاڑی لیکر چلا گیا، جج کی گاڑی لیکر جانے کی غلطی کو تسلیم کیا، مجھے معاف کردیں، اپنی بیٹی کی خاطر پریشانی میں یہ غلطی کر بیٹھا، مجھے نوکری سے نہ نکالیں، معاف کر دیں۔