(ویب ڈیسک)نواز شریف کی واپسی؟ عمران خان کی گرفتاری،اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ عمران خان کے تعلقات مزید خراب ہونے والے ہیں ۔2023 میں الیکشن ہوں گے یا نہیں؟ اگر الیکشن نہیں ہوتے تو حکومت کو کیا کرنا پڑے گا؟پی ڈی ایم کب تک اکٹھی رہے گی ؟
سینئر صحافی سہیل وڑائچ نے پروگرام’’">10تک‘‘میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اتنی مایوسی ہے کہ امید کی کرن نظر نہیں آرہی ،پہلے جب مایوسی ہوتی تھی دوسری طرف سے روشنی نظر آتی تھی ،اب اندھیرا ہی اندھیرا ہے،اب ایک ہی راستہ ہے آئینی راستہ ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ جب تک عمران خان مقبول ہیں پی ڈی ایم بھی برقرار رہے گی ،عمران خان کی طاقت ہی پی ڈی ایم کی طاقت ہے،ابھی تک الیکشن کیلئے ری پوزیشننگ نہیں شروع ہوئی ،ابھی سب کا قومی ایجنڈا ہے،سب اسی پر کام کررہے ہیں ۔آئی ایم ایف کا جو ایجنڈا ہے اس سے عوام کیلئے مشکلات بڑھیں گی ،عوام پر بوجھ بڑھے گا ،عوام کو یہ کڑوا گھونٹ پینا پڑے گا ،اس کے سوا کوئی راستہ نہیں ۔
ضرور پڑھیں :آرمی چیف کے بارے میں سعودی عرب کو کیا اطلاعات پہنچائی گئیں؟ اہم رازوں سے پردہ اٹھ گیا
ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی خواہش پوری نہیں ہوگی ،اسٹیبلشمنٹ اور عمران خان میں بالواسطہ رابطہ ہوجائے گا،براہ راست کبھی بھی رابطے ہوئے ہیں اور نہ اب ہوں گے،براہ راست ملاقات کیلئے کوئی تیار نہیں ہوگا۔سوال یہ ہے کہ وقت پر الیکشن ہوں گے یا نہیں ؟ میرے خیال میں 2023 میں الیکشن کروانا پڑیں گے،اگر ایسا نہیں ہوتا تو آئین میں تبدیلی کرنا پڑے گی ،سپریم کورٹ سے بھی مدد لینی پڑے گی۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ نواز شریف کے بغیر ن لیگ تک نہیں پکڑ سکتی ہے،نواز شریف الیکشن سے بہت پہلے واپس آجائیں گے،مریم نواز میدان میں اتریں گی نوازشریف پیچھے ہوں گے،جب ایسا ہوگا تب ہی مقابلے کی فضا پیدا ہوگی ۔نوازشریف کا بیانیہ سننے والا ہوگا،تاریخ میں نواز شریف جب بھی فعال ہوئے پنجاب سے جیتے ہیں ۔