شہید ذوالفقار علی بھٹو کا95واں یوم پیدائش
حافظہ فرسہ رانا
Stay tuned with 24 News HD Android App
جنوری کی 5 تاریخ ،دنیا میں اس عہد ساز شخصیت کا یوم پیدائش ہے جس کے پاکستان پر احسانات سے اس کے دشمن بھی انکار نہیں کر سکتے۔ ذوالفقار علی بھٹو صاحب کی ذات سے کسی کو ہزار اختلاف ہوں، تو ہوں پر یہ سچائی اپنی جگہ ہے کہ وہ ایک تاریخ ساز اور عہد آفریں شخصیت تھے۔ وہ پاکستان کی تاریخ کا ایک بہت بڑا نام اور ناقابل فراموش کردار ہیں۔
ذو الفقار علی بھٹو 5 جنوری 1928 کو لاڑکانہ میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد سر شاہ نواز بھٹو مشیر اعلیٰ حکومت بمبئی اور جوناگڑھ کی ریاست میں دیوان تھے۔ آپ کوقائدعوام اوربابائے آئین بھی کہا جاتا ہے۔ذو الفقار علی بھٹو نے 1950 میں برکلے یونیورسٹی کیلیفورنیا سے سیاسیات میں گریجوایشن کی۔ 1952ء میں آکسفورڈ یونیورسٹی سے اصول قانون میں ماسٹر کی ڈگری لی۔ اسی سال مڈل ٹمپل لندن سے بیرسٹری کا امتحان پاس کیا۔وہ انتہائی مدبر سیاستدان، اعلیٰ تعلیم یافتہ، بے حد وسیع المطالعہ، وقت کے نبض شناس اور منفرد شخصیت کے مالک تھے۔ انھوں نے دنیا سے اپنی خطابت و ذہانت کا لوہا منوایا۔
پہلے ایشیائی تھے جنھیں انگلستان کی ایک یونیورسٹی ساؤ تھمپئین میں بین الاقوامی قانون کا استاد مقرر کیا گیا۔ کچھ عرصہ مسلم لا کالج کراچی میں دستوری قانون کے لیکچرر رہے اور 1953ء میں سندھ ہائیکورٹ میں وکالت شروع کی۔ انیس سواٹھاون ء تا 1960ء صدر ایوب خان کی کابینہ میں وزیر تجارت، 1960ء تا 1962ء وزیر اقلیتی امور، قومی تعمیر نو اور اطلاعات، 1962ء تا 1965ء وزیر صنعت و قدرتی وسائل اور امور کشمیر جون 1963ء تا جون 1966ء وزیر خارجہ رہے۔ 3دسمبر 1967ء کو ذوالفقار علی بھٹو نے پاکستان پیپلز پارٹی کی بنیاد رکھی۔
بھٹو نے عوام کی مدد سے جنرل یحیٰ خان کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کیا۔ 1971 انتخابات کا سال ٹھہرا۔ بھٹو شہید کی کرشماتی شخصیت اور روٹی کپڑا مکان کے نعرے نے فیصلہ کن کردار ادا کیا اور عام انتخابات میں پیپلز پارٹی نے کامیابی حاصل کی۔دسمبر 1971ء میں جنرل یحیٰی خان نے حکومت ذوالفقارعلی بھٹو کو سونپ دی، سقوط ڈھاکہ کے بعد جنرل یحیٰ خان نے استعفی دیدیا۔
20 دسمبر 1971 کو مسٹر بھٹو نے صدر کے عہدے کا حلف اٹھایا۔ سانحہ مشرقی پاکستان پر جسٹس حمود الرحمن کی سربراہی میں کمیشن تشکیل دیا۔ 14 اگست 1973ء کو نئے آئین کے تحت وزیراعظم کا حلف اٹھایا۔1977ء میں سیاسی جماعتوں کی جانب سے احتجاج کے باعث اس وقت کے آرمی چیف جنرل ضیا الحق نے ملک میں مارشل لاء نافذ کیااورذوالفقار علی بھٹو کو پابند سلاسل کردیا۔
ذوالفقار علی بھٹو کی سیاسی وراثت کو پہلے بے نظیر بھٹو نے آگے بڑھایا لیکن ان کی شہادت کے بعد پیپلز پارٹی کے موجودہ چیئرمین بلاول بھٹو اس سیاسی اساس کے امیر ہیں۔
دسمبر 1971 کو سقوط ڈھاکہ کے بعد انہوں نے مغربی پاکستان میں اقتدار سنبھالا اور اپنی بہترین صلاحیتوں سے جو اہم کارنامے انجام دئے وہ قابل ذکر ہیں
اصلاحات کا نفاذ
بھٹوکے دور میں ہونی والی اصلاحات میں بھاری صنعتوں کو قومی تحویل میں لینا، بنکوں، انشورنس کمپنیوں اورپرائیویٹ تعلیمی اداروں کو قومی تحویل میں لے کر انہیں جاگیرداروں اورسرمایہ داروں کے چنگل سے آزاد کرنا بڑے کارناموں میں شامل ہے ۔اس کے علاوہ زرعی اصلاحات، عوام کو سستی ٹرانسپورٹ اور خوراک سمیت بے شمار دوسری سہولیات کی فراہمی، بنیادی مراکز صحت کا قیام ،اور غریبوں کے لئے علاج کی مفت سہولت، تعلیم اور علاج کے لئے بجٹ کا 43فیصد مختص کرنا، پاکستانی عوام کو شناخت دینے کے لیے قومی شناختی کارڈ بنوانے کے لیے قانون سازی اور دیگر اصلاحات شامل ہیں ۔
آئین کی تیاری
حکومت قائم ہونے کے تین سال کی کوششوں کے بعد بھٹو ایک متفقہ آئین دینے میں بلآخر سرخرو ہوئے۔ ملک میں جمہوریت کے استحکام ، تسلسل اور پسے ہوئے طبقات کو حقوق دینے کے لئے یہ آئین پاکستان کا تاریخ ساز کارنامہ تھا ۔
پاکستان کو ایٹمی طاقت بنانا
ذوالفقار علی بھٹو نے اس بات کو محسوس کیا کہ ہندوستان پاکستان کو ایک بار تقسیم کر چکا ہے اور اب وہ یہ کوشش بار بار کرے گا لہذا پاکستان کاایٹمی صلاحیت حاصل کرنا خطے میں طاقت کے توازن کے لیے ایک لازمی امر ہے لہذا بھٹو صاحب نے پاکستان کے ایٹمی پروگرام کا آغاز کیا۔
تیسری دنیا کے ممالک اور مسلم امہ کے اتحاد کی کوشش
ذوالفقار علی بھٹو صاحب نے دنیا کے 77 ترقی پزیر ممالک کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کیا اور مشترکہ مسائل کو ایک ہی پلیٹ فارم سے حل کرنے کی کوششوں کا انعقاد کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ لاہور میں اسلامی سربراہ کانفرنس کا نہ صرف انعقاد کیا بلکہ مسلم امہ کے اتحاد کے لۓ ایسے گراں قدر فیصلے بھی کرواۓ جس کے سبب بھٹو صاحب مغربی طاقتوں کے لیے ایک خطرہ بن کر ابھرے۔
قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دینا
اللہ تعالی جب کسی سے بڑا کام لینا چاہتا ہے تو اس کے لۓ وہ اس پر اپنا خصوصی کرم کر دیتا ہے قادیانی اور اس سے منسلک واقعات کے سبب ذوالفقار علی بھٹونے اپنے دور حکومت میں قادیانیوں کو نہ صرف کافر قرار دیا بلکہ ان پر قادیانیت کی تبلیغ پر بھی پابندی عائد کی اور بین الاقوامی طاقتوں کی نفرت مول لی
کشمیر کی آذادی کے لیے اقدامات
ا قوام متحدہ میں اپنی شعلہ بیانی سے جس طرح ذوالفقار علی بھٹو صاحب نے کشمیر کے مسئلے کو اجاگر کیا کوئی اور لیڈر آج تک ویسے نہیں کر سکا۔ 5 فروری کو یوم کشمیر کے طور پر مختص کرنا اور شملہ معاہدہ بھٹو کے عظیم کارناموں میں سے ایک ہے۔