سپریم کورٹ: ارشد شریف کے ملک چھوڑنے کی وجوہات معلوم کرنیکی ہدایت
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز) ارشد شریف کی بیوہ نے اسپیشل جے آئی ٹی پر عدم اعتماد کا اظہار کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی ممبران ملزمان کے ماتحت افسران ہیں۔ عدالت نے جے آئی ٹی کو ارشد شریف کے ملک چھوڑنے کی وجوہات معلوم کرنے کی ہدایت کر دی۔
چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بنچ نے ارشد شریف قتل ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ ارشد شریف کی بیوہ نے اسپیشل جے آئی ٹی پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ جے آئی ٹی ممبران ملزمان کے ماتحت افسران ہیں۔ جس پر چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ جے آئی ٹی افسران قابل ہیں اور ماتحت لوگ بھی بہت کچھ کام کر جاتے ہیں، جے آئی ٹی کو کام کرنے دیں، انشاءاللہ مکمل تحقیقات ہونگی۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ اسپیشل جے آئی ٹی کینیا سے تحقیقات مکمل ہونے کے بعد حتمی رپورٹ دے گی، جے آئی ٹی کو فنڈ دے دیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ وفاقی حکومت نے جے آئی ٹی کو تحقیقات کیلئے فنڈز فراہم کئے ہیں، وفاقی حکومت نے چار دسمبر کو میوچل لیگل اسسٹنس کے خطوط لکھے ہیں، وفاقی حکومت پرامید ہے کہ باہمی قانونی تعاون کے خطوط پر ممالک سے اچھا جواب آئے گا۔
عدالت نے کہا کہ جے آئی ٹی نے اب تک 41 گواہوں کے بیانات ریکارڈ کئے ہیں، امید کرتے ہیں جے آئی ٹی معاملے پر اچھی طرح تیار ہو کر تحقیقات کیلئے بیرون ملک جائے گی۔ بیوہ ارشد شریف نے کہا کہ ایف آئی آر میں سازش کے تحت قتل کرنے اور سہولت کاری کی دفعات شامل کی جائیں، ایف آئی آر میں دہشتگردی کی دفعات بھی شامل کی جائیں۔
اس پر جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے کہا کہ ابھی تحقیقاتی عمل جاری ہے ضرورت پڑنے پر دیگر دفعات بھی شامل ہو سکتی ہیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ بظاہر دوبئی اور کینیا سے متعلق جے آئی ٹی کی کارکردگی صفر ہے۔ چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ ارشد شریف کا قتل انسانی حقوق کا معاملہ ہے، ارشد شریف کا بہیمانہ قتل کیا گیا ہے، جی آئی ٹی نے جو اقدامات اٹھائے وہ 20 دن پہلے اٹھائے جانے چاہئیں تھے، امید ہے اب جے آئی ٹی یہ بات ذہن نشین رکھے گی۔
عدالت نے جے آئی ٹی کو ارشد شریف کے ملک چھوڑنے کی وجوہات معلوم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت فروری کے پہلے ہفتے تک ملتوی کر دی۔