سیاروں کی قطار اور شہابیوں کی بارش، 2025 میں رونما ہونے والے 6 نایاب فلکیاتی مظاہرے
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ویب ڈیسک) نئے سال 2025 میں قدرت آپ کیلئے کچھ نایاب فلکیاتی مناظر پیش کرنے جا رہی ہے، جو آپ کو حیران کردیں گی۔
سال 2025 میں نظام شمسی کی گردش کے نتیجے میں کچھ نایاب فلکیاتی مظاہر نمودار ہونے والے ہیں۔
سورج گرہن
فلکیاتی سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ رواں سال دو سورج گرہن ہوں گے، لیکن ویسا مکمل سورج گرہن نہیں ہو گا جو پچھلے سال اپریل میں دنیا کی کچھ حصے میں نظر آیا تھا اور روشن دن کچھ دیر کے لیے تاریک ہوگیا تھا۔
پہلا گرہن 29 مارچ کو ہو گا جو یورپ، ایشیا، افریقہ، شمالی اور جنوبی امریکہ میں دیکھا جا سکے گا، یہ جزوی گرہن ہو گا۔
دوسرا گرہن 21 ستمبر کو ہو گا جو آسٹریلیا، انٹارکٹیکا، بحرالکاہل اور بحر اوقیانوس کے علاقوں میں دیکھا جا سکے گا، یہ گرہن بھی جزوی ہو گا۔
ماہرین فلیکات کے مطابق مکمل سورج گرہن دیکھنے کے لیے آپ کو اگلے سال کا انتظار کرنا پڑے گا، جو 12 اگست 2026 میں روس، گرین لینڈ، اسپین اور پرتگال کے کچھ حصوں میں دکھائی دے گا۔ مکمل سورج گرہن کا زیادہ سے زیادہ دورانیہ 2 منٹ اور 18 سیکنڈ ہو گا۔
نظام شمسی کے چھ سیاروں کی قطار
جنوری میں آپ نظام شمسی میں ایک تبدیلی کا مشاہدہ کریں گے۔ جب سورج کے گرد گھومنے والے چھ سیارے جنوری کے وسط میں ایک قطار میں آ کر ایک قوس سی بنا لیں گے جسے آپ 21 جنوری سے چار ہفتوں کے لیے دیکھ سکیں گے۔ لیکن شرط یہ ہے کہ آسمان صاف ہو، اس پر بادل یا گرد و غبار نہ ہو ، چند روز بعد فروری میں ساتواں سیارہ مرکری بھی اس قوس میں شامل ہو جائے گا۔
فلکیاتی سائنس کی تنظیم ”Planetary Society“ کے سربراہ بروس بیٹ کا کہنا ہے کہ لوگوں کو اس موقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے، کیونکہ عام حالات میں انہیں دیکھنے کے لیے دوربین کی ضرورت ہوتی ہے۔
چاند گرہن
14 مارچ کو ایک گھنٹے سے زیادہ وقت کے لیے مکمل چاند گرہن ہوگا جسے شمالی اور جنوبی امریکہ، یورپ، سربیا اور شمال مغربی ایشیا میں دیکھا جا سکے گا۔
سپر مون
اس سال آپ کو زیادہ روشن اور زیادہ بڑا چاند یعنی ”سُپر مون“ دیکھنے کے تین مواقع ملیں گے۔ آپ کو یہ نظارہ سال کے آخری تین مہینوں یعنی اکتوبر، نومبر اور دسمبر میں ملے گا۔
چاند زمین کے گرد اپنے مدار میں گردش کرتا ہے ۔ چونکہ یہ مدار قدرے بیضوی ہے، اس لیے اپنی گردش کے دوران وہ بعض موقعوں پر زمین کے زیادہ قریب آ جاتا ہے جس کی وجہ سے وہ ہمیں زیادہ بڑا اور زیادہ روشن لگتا ہے۔
قطبین کی روشنیاں
شمالی اور جنوبی قطب کے قریب رہنے والوں کو رات کے وقت آسمان پر مختلف رنگوں کی روشنیاں دیکھنے کا موقع ملتا ہے۔ کچھ لوگ تو یہ نظارہ دیکھنے کے لیے دور دراز سے ان علاقوں کا سفر کرتے ہیں۔
قطبی روشنیوں کا تعلق سورج پر آنے والے طوفانوں سے ہے۔ شمسی طوفان کے نتیجے میں بڑی مقدار میں برقی ذرات خارج ہوتے ہیں اور زمین کے قطبی علاقے میں مقناطیسی لہروں کو متاثر کرتے ہیں جس سے وہاں کی فضا میں موجود نائٹروجن اور آکسیجن کے ایٹم برقی ذرات خارج کرتے ہیں جو ہمیں مختلف رنگوں کی روشنیوں کی شکل میں دکھائی دیتے ہیں۔
فلکیاتی سائنس دانوں کا کہنا ہے سورج اپنے 11 سالہ طوفانی دور سے گزر رہا ہے اور اس سال سورج سے برقی ذرات کا اخراج نمایاں طور پر زیادہ ہو گا، اس لیے یہ سال قطبی روشنیوں کے زیادہ دلفریب مناظر فراہم کرے گا۔
شہابیوں کی بارش
آپ نے تاریک راتوں میں اکثر ایسے ستاروں کو دیکھا ہو گا جو اپنے پیچھے ایک لمبی سی روشن لکیر چھوڑتے ہوئے آناً فاناً غائب ہو جاتے ہیں۔ انہیں شہابیے کہا جاتا ہے۔
یہ خلا میں گردش کرتی ہوئی چھوٹی بڑی چٹانیں ہوتی ہیں۔ جب وہ زمین کے قریب پہنچتی ہیں تو زمین کی کشش انہیں اپنی جانب کھینچ لیتی ہے۔ لیکن زمین کی فضا سے گزرتے ہوئے وہ ہوا کی رگڑ سے جل کر راکھ ہو جاتے ہیں۔ ہمیں روشنی کی لکیر اسی وقت دکھائی دیتی ہے جب وہ جل کر راکھ ہو رہے ہوتے ہیں۔
خلا میں کئی ایسے مقامات ہیں جہاں لا محدود تعداد میں شہابیے موجود ہیں۔ جب زمین سورج کے گرد گردش کے دوران وہاں سے گزرتی ہے تو شہابیوں کی ایک بڑی تعداد زمین کی طرف لپکتی ہے، جو رات کی تاریکی میں آسمان پر روشنیوں کی بارش کی طرح دکھائی دیتی ہے۔
فلکیاتی سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس سال اگست اور دسمبر میں شہابیوں کی بارش اپنے عروج پر ہو گی، رات تاریک اور آسمان صاف ہوا تو آپ اس کا نظارہ کر سکتے ہیں۔