(24نیوز)نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے کورونا سے متعلق ایس او پیز کی خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ مزید سخت پابندیوں کا فیصلہ کیا جاسکتا ہے۔
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اور ترقی و چیئرمین این سی او سی اسد عمر کی صدارت میں اجلاس ہوا جہاں کورونا سے متعلق ایس او پیز کی خلاف ورزیوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔اجلاس کے بعد جاری بیان میں کہا گیا کہ یہ خلاف ورزیاں ریسٹورنٹس، ان ڈور جم، شادی ہالز، ٹرانسپورٹ، مارکیٹس، سیاحت اور دیگر شعبوں میں دیکھی گئیں۔
این سی او سی کے مطابق ایس او پیز پر عمل درآمد نہ ہونے کی صورت میں سخت پابندیوں کا فیصلہ کیا جا سکتا ہے۔بیان میں کہا گیا کہ تمام چیف سیکرٹریز پر مشتمل این سی او سی کا خصوصی اجلاس بلا لیا گیا ہے ۔
اجلاس میں ایس او پیز کے نفاذ کا ایک سخت طریقہ کار اور تمام اکائیوں میں ویکسینیشن کے عمل کو تیز کرنے کے اقدامات کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔این سی او سی نے کہا کہ ویکسینیشن کے تصدیقی پورٹل کا اجرا کر دیا گیا ہے اور اس پورٹل کا مقصد تصدیقی عمل کو ان مقامات پر ممکن بنانا ہے جہاں داخلے کے لیے ویکسینیشن لازمی قرار دی گئی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ ویکسین لینے والا تمام عملہ اور عوام سے اپیل کی جاتی ہے کہ ویکسین لگواتے وقت اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کا ویکسی نیشن ریکارڈ نیشنل ایمیونائزیشن مینیجمنٹ سسٹم (نمز) میں درج کر دیا گیا ہے۔این سی او سی نے تمام صوبوں کی مشاورت سے کووڈ ویکسین مراکز کے ان مقامات کی تعداد میں اضافہ کیا ہے جہاں موڈرنا ویکسین لگائی جائے گی، مجموعی طور پر 59 مراکز میں سے پنجاب میں 15، سندھ میں 10، کے پی میں 14، بلوچستان میں 4، اسلام آباد اور آزاد جموں و کشمیر میں5، 5 اور گلگت بلتستان میں 6 مقامات شامل ہیں۔
این سی او سی نے کہا کہ افغانستان سے تعلق رکھنے والے 3 ہزار طلبہ کی آمد کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے جو پاکستان کے مختلف تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔بیان میں واضح کیا گیا کہ افغانستان سے واپس آنے والے طلبہ کی آمد پر کورونا ٹیسٹنگ کے موثر انتظامات کیے گئے ہیں، اگر کسی طالب علم کا ٹیسٹ مثبت آیا تو انہیں واپس بھیج دیا جائے گا جبکہ دیگر طلبہ کو 10 دن کے لیے لازمی قرنطینہ میں رکھا جائے گا، جس کے بعد ویکسین لگانے کے عمل سے گزارا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں۔مریم نواز موٹروے پر اپنی تصویر دیکھ کر حیران ۔۔ٹو یٹر پر شیئر کر دی