ہالی ووڈ ویب سیریز میں انڈیا کی تقسیم پر بحث ،مرکزی کردار کا ردعمل بھی آ گیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ویب ڈیسک )مس مارول کی چوتھی میں پاکستان اور بھارت کے تنازع پر مبنی سین دکھانے پر جہاں سوشل میڈیا پر بحث شروع ہوئی تو سریز کی ہدایتکارہ شرمین عبید چنائے کا ردعمل بھی سامنے آگیا ۔
تفصیلات کے مطابق حال ہی میں ویب سیریز کی چوتھی قسط میں ثمینہ احمد کو ویب سیریز کے مرکزی کردار کمالہ خان کی نانی کے طور پر دکھایا گیا ہے اور وہ انہیں اپنے آباؤ و اجداد کی کہانی بھی سناتی دکھائی دیتی ہیں۔
ویب سیریز کے اس سین میں کمالا اپنی دادی سے کہتی ہے کہ میرا پاسپورٹ پاکستانی ہے مگرمیری جڑیں ہندوستان میں ہیں۔ جس کے جواب میں اُس کی دادی کہتی ہیں کہ اور اِس سب کے درمیان خون اور درد سے نشان زد ایک سرحد ہے۔
I will raise my kids and grandkids with strong sense of 2 Nation theory & ????????Ideology. Will pour down their chests the pre independence stories my nani narrated to me.We can't let #MsMarvel to teach our new generation the Indian g@rbage prōpàgánda narrative (forced partition). pic.twitter.com/VIgq9Tee5V
— Urvā Ākrām ???????????? (@UrvaAK_) June 29, 20
وہ کمالہ خان کو مزید کہتی ہیں کہ وہاں کے لوگ خطے سے فرار ہونے والے کچھ بوڑھے انگریزوں کی سوچ کے مطابق اپنی اپنی شناخت کروا رہے ہیں۔
ویب سیریز کے اس سین میں پاکستان اور بھارت کا غلط تنازع دکھانے پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے تنقید جارہی ہے ۔
I just watched this episode of #MsMarvel, where all I can see is a form of history erasure. This statement made by the 'Nani' of Kamala is very irresponsible, as it states that the Englishmen forced partition for India and Pakistan. Whereas here are the actual facts: pic.twitter.com/F41PX8owOY
— جعفر. | .Jaffar (@jaff1r) June 29, 2022
اس حوالے سے فلم فیئر سے بات کرتے ہوئے مس مارول کی ہدایتکارہ شرمین عبید چنائے نے کہا کہ میں اپنی دادی سے 1947 کی کہانیاں سنتے ہوئے بڑی ہوئی ہوں اور جب میں تقسیم ہندوستان کے موضوع کے بارے میں سوچ رہی تھی تو میں چاہتی تھی کہ کملا کی اس گفتگو میں حقیقی احساس محسوس ہو اور میں تلخ یادوں کے ذریعے دیکھنے والوں کو 1947 میں واپس لے جانا چاہتی تھی۔
ہالی ووڈ میں ایسے موضوع کے حوالے سے سوال پر شرمین عبید چنائے نے کہا کہ میں 12 سالوں سے تقسیم بر صغیر کی زبانی تاریخ جمع کر رہی ہوں لہذا میں اس دنیا کو اچھی طرح جانتی ہوں ،میرے نزدیک 1947 آپ کے گھر کو چھوڑنے کے حوالے سے بہت کچھ تھا۔
انہوں نے کہا کہ لہذا اگر آپ سنتے ہیں کہ لوگ جس طرح سے بات کر رہے ہیں اور سب گھر کے بارے میں بات کر رہے ہیں کہ “میں آپ کو یاد کروں گا” “یہ ایک دوستی ہے” “اب جاؤ!” “میں سفر کرنے کے لیے بہت بوڑھا ہوں” “کیا ہم اسے آخری ٹرین تک پہنچائیں گے؟” یہ تقریباً ویسا ہی لگتا ہے جیسے آپ کا اپنا گھر چھوڑنا اور یہ نہیں معلوم کہ آپ کہاں جا رہے ہیں۔ اس لیے میں سمجھتی ہوں کہ تقسیم ایک مشکل موضوع ہے، یہ ایسا موضوع نہیں ہے جسے آپ اسکرین پر دیکھتے ہیں اور یہ وہ چیز نہیں ہے جسے آپ ہالی ووڈ میں دیکھتے ہیں۔
The scenes of the partition in Ms Marvel today was so chilling and are very real. Those memories have been told through generations. I’m glad they’re not shying away from these stories pic.twitter.com/nsxO6H50KJ
— Aniq (@aniqrahman) June 29, 2022ان کا مزید کہنا تھا کہ میں اس بات کو یقینی بنانا چاہتی تھی کہ جو بھی دیکھ رہا ہے جسے اپنا گھر چھوڑنا پڑا ہے، اس کا اس سے کوئی تعلق ہے۔ میرے لیے، یہ اس کے بارے میں زیادہ تھا۔
مس مارول کو امریکا سمیت دنیا بھر میں 8 جون کو ڈزنی پلس پرریلیز کیاگیا تاہم پاکستان میں مذکورہ اسٹریمنگ ویب سائٹ نہ ہونے کی وجہ سے اسے سینماگھروں میں دکھایاجارہا ہے۔ سیریز میں پاکستانی کینیڈین ایمان ویلانی فرنچائز کی پہلی پاکستانی اور مسلم سپر ہیرو کا کردار نبھا رہی ہیں۔
کمالہ خان نامی پاکستانی نژاد نیوجرسی کی لڑکی کے گرد گھومتی ہے جو کہ منفرد صلاحیتوں کی مالک ہوتی ہیں مگر اس کا خاندان اور خاص طور پر والد اور والدہ روایتی پاکستانی خاندان کی طرح ہوتے ہیں۔
چھ اقساط پر مشتمل مارول اسٹوڈیوز کی اس ٹی وی سیریزکی ہدایات شرمین عبید چنائےکےعلاوہ مزید تین نامورہدایت کارعدیل العربی، بلال فلاح اوربھارتی نژاد امریکی خاتون میرامینن نے دی ہیں۔