کب سے گاڑیاں ایکسپورٹ نہیں ہورہیں؟بھارت سے پاکستان کتنا پیچھے ؟ پول کھل گیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
(طیب سیف)پاکستان میں کب سے گاڑیاں ایکسپورٹ نہیں ہورہیں؟بھارت سے پاکستان کتنا پیچھے ہے؟پی اے سی کے اجلاس میں پول کھل گیا۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس کی صدارت کنوئیںنر سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کی ،اجلاس میں پاکستان میں بنائی جانے والی گاڑیوں اور اسیمبلنگ کا معاملہ زیر بحث آیا ۔اجلاس کو بتایا گیا کہ ٹویوٹا گاڑیوں میں استعمال ہونے والے زیادہ تر پارٹس مقامی سطح پرتیار ہوتے ہیں ،یارس میں 60 اور کورولا میں 64 فیصد مقامی پارٹس استعمال ہوتے ہیں ،فارچونر میں 41 فیصد مقامی پارٹس استعمال کیے جاتے ہیں۔
بریفنگ میں انکشاف ہوا کہ پاکستان میں کورولا کی اصل قیمت 16ہزار 598 ڈالر ہے،کورولا میں 9 ہزار 93 روپے ٹیکس کی صورت میں حکومت کو ادا کیا جاتا ہے ،انڈیا میں کورولا فروخت نہیں ہوتی،کورولا کو پاکستان میں کامیابی ملی ہے،انڈیا میں سوزوکی ماروتی سب سے زیادہ فروخت ہوتی ہے ۔ٹویوٹا یارس کی قیمت 12ہزار 375 ڈالر جبکہ 6 ہزار 727 ڈالر ٹیکس کی مد میں ادا کیے جاتے ہیں
کورولا میں سیفٹی سٹینڈرڈ جاپان کے سیفٹی معیار کے برابر ہے ۔ہنڈا پاکستان دنیا بھر میں سیفٹی معیار میں اوّل آئی ہے ۔
ضرور پڑھیں :سرکاری قیمتوں پر مرغی فروخت نہیں ہو سکتی،پولٹری ہول سیل ایسوسی ایشن
ہنڈا پاکستان کی گاڑی ایکسپورٹ ہو سکتی ہے مگر قیمتوں کی وجہ سے ایکسپورٹ نہیں ہوتی،انٹرنیشل مارکیٹ تھائی لینڈ سے گاڑی خرید لیتی ہے ان کا خام مال اپنا ہوتا ہے،سینیٹر مانڈوی والا نے کہا ہے کہ پاکستان میں گزشتہ بیس سال سے کوئی گاڑی ایکسپورٹ نہیں ہو سکی ۔سوزوکی کی بیشتر گاڑیوں میں آئیر بیگز ہی نہیں ہے ۔
بریفنگ میں یہ بھی بتایا گیا کہ پاکستان میں کم از کم پانچ لاکھ گاڑیاں بنے تو ایکسپورٹ ہو سکتی ہے ۔2014 میں 200 کورولا گاڑیاں سری لنکا کو ایکسپورٹ کی گئی ۔سینٹر سلیم مانڈوی والا بولے کہ سری لنکا کو ایکسپورٹ کی جانی والی گاڑیاں گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ گفٹ تھا ۔سیکرٹری انڈسٹری نے بتایا کہ پاکستان میں گاڑیاں ایکسپورٹ کرنے سے پہلے پارٹس ایکسپورٹ کرنا ہوں گے،ہمارا خام مال امپورٹ ہوتا ہے جس سے عالمی مارکیٹ میں ریٹ کا اثر پڑتا ہے،امپورٹڈ خام مال سے ایکسپورٹ کرنا مشکل ہو گا ۔
سلیم مانڈوی والا نے کہا ہے کہ گاڑیوں کی مکمل پیسے لینے کے بعد کمپنیان گاڑی ڈلیور ہونے سے قبل کسمٹرز کو خط لکھ کر مزید پیسے طلب کرنے کی کمیٹی کو شکایات موصول ہوئی ہے ،کیا ایسا کسی ملک میں ہوتا ہے؟کتنے کسمٹرز سے زائد پیسے لیے گے وزرات صنعت سے مکمل ڈیٹا طلب کرلیا ،جن جن لوگوں سے مکمل پیسے لینے کے بعد اضافی پیسے لیے ان کو پیسے واپس دئیے جائیں،اگر وزارت صنعت ایسا نہیں کر سکتی تو میں کیس ایف آئی اے کو دے دوں گا ۔