خان سے پہلے کون ملے گا؟عمرایوب کی تلخ کلامی ،پی ٹی آئی پارہ پارہ؟
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)تحریک انصاف میں اختلافات بڑھتے چلے جارہے ہیں ۔ بانی پی ٹی آئی کو اِس بات کا اچھے سے ادراک ہے کہ اِن کا ہاؤس اِن آرڈر نہیں ۔ اِسی لئے اُنہوں نے اہم رہنماؤں کا آج اجلاس طلب کیا تاکہ کھل کر بات ہوسکے اور بدگمانیاں دور کی جاسکیں۔آج بانی پی ٹی آئی کے طلب کیے جانے پر شاندانہ گلزار، فردوس شمیم نقوی، جنید اکبر، عمر ایوب، شبلی فراز اور رؤف حسن کے علاوہ شہریار آفریدی بھی جیل پہنچے۔۔لیکن جب پی ٹی آئی رہنما اڈیالہ جیل پہنچے تو کسی کو بھی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت نہیں ملی اور تمام رہنما جیل کے باہر کھڑے رہے۔ اس دوران بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کا وقت بھی ختم ہوگیا۔ ملاقات کی اجازت نہ ملنے پرعمر ایوب کی جیل عملے سے تلخ کلامی بھی ہوئی اور اُنہوں نے سپرنٹنڈنٹ سمیت جیل عملہ کو برا بھلا کہا،اور ایجنسیوں پر بھی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کرنے دینے کا الزام لگادیا ۔
پروگرام’10تک‘کے میزبان ریحان طارق نے کہا ہے کہ اب جیل میں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کرنے دینے کے حوالے سے پی ٹی آئی رہنماؤں نے ایک بار پھر ایجنسیوں پر تنقید کی ہے۔بانی پی ٹی آئی بھی پہلے یہ الزام لگا چکے ہیں کہ ایجنسیز جیل امور میں مداخلت کرتی ہیں ۔اور اِس حوالے سے اِن کی پیٹیشن بھی اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے۔اور آج بھی اِس کیس کی سماعت ہوئی جس میں اڈیالہ جیل میں بغیر مداخلت ملاقات کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے سیکریٹری داخلہ، سیکریٹری دفاع، سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل اور محکمہ داخلہ پنجاب کو نوٹس جاری کردیے۔اب سوال یہ ہے کہ تحریک انصاف ہر معاملے پر اداروں پر ملوث ہونے کا الزام لگاتی ہے ۔لیکن اپنی غلطیوں پر غور کرنے کو کیوں تیار نہیں ۔جیسا کہ آج تحریک انصاف کے رہنماؤں نے بانی پی ٹی آئی سے ملنا تھا لیکن ملاقات سے پہلے تک تحریک انصاف یہ فیصلہ نہ کرسکی کہ کون کون رہنما جیل میں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کریں گے۔یعنی ملاقات کی لسٹ پر بھی تحریک انصاف کے اندر اختلافات تھے ۔یہ طے ہی نہیں ہو پارہا تھا کہ اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے لیے کسے بلایا جائے اور کسے نہ بلایا جائے۔اور ممکن ہے یہی وجہ ہو کہ جیل انتظامیہ نے پی ٹی آئی رہنماؤں کو اِس لئے ملاقات کی اجازت نہ دی ہو۔کیونکہ جیل انتظامیہ کو تو ملاقاتیوں کی فہرست پہلے دی جاتی ہے ۔اور اِس اعتبار سے دیکھیں تو پھر یہ تحریک انصاف کی قیادت کی غلطی ہے جو آپس میں اِس لسٹ پر بھی ایک دوسرے سے لڑتے نظر آئے کہ کہیں فلاح رہنما بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کرلے۔تحریک انصاف کا یہ وطیرہ رہا ہے کہ اپنی غلطی دوسروں پر ڈالو اور بری الذمہ ہوجاؤ۔جیسا کہ شاندانہ گلزار بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کرنے کی ذمہ داری پنجاب حکومت پر ڈال رہی ہیں ۔
اب تحریک انصاف جیل میں بانی پی ٹی آئی سے نہ ملنے دینے کو ایک سوچی سمجھی سازش قرار دے رہی ہے تو وہیں پر حکومتی وزراء یہ شکوہ کرتے نظر آئے ہیں کہ جیل میں بانی پی ٹی آئی کو سیاسی بیٹھکوں اور میٹینگز کی سہولت دی گئی ہے۔اور بانی پی ٹی آئی نے جیل کو سیاسی گڑھ بنا لیا ہے۔
اب حکومتی مؤقف بھی آپ نے سنا ۔بانی پی ٹی آئی کو تو جیل میں اور بھی طرح کی سہولتیں ملی جن کی معلومات حکومت نے کچھ عرصہ پہلے پبلک بھی کی تھی جس میں بانی پی ٹی آئی کو اچھی غذا اور ورزش کی سہولت بھی میسر تھی ۔لیکن اِس کے باوجود تحریک انصاف اداروں کیخلاف ہرزہ سرائی کرنے سے باز نہیں آتی ۔جبکہ ضرورت اِس بات کی ہے کہ پہلے تحریک انصاف اپنا گھر صاف کرے ۔اور آپس کے اختلافات کو دور کرے ۔آج اڈیالہ جیل کے باہر شہریار آفریدی،شبلی فراز اور عمر ایوب تو یہی دعویٰ کرتے نظر آئے کہ پارٹی میں کسی قسم کی کوئی گروپنگ نہیں۔
پی ٹی آئی رہنما سب اچھا ہے کا راگ الاپ رہے ہیں ۔اگرپارٹی میں سب کچھ صحیح ہے تو پھر بانی پی ٹی آئی نے اختلافات دور کرنے کیلئے آج ملاقات کیوں رکھی تھی؟اِس سے پہلے شاندانہ گلزار بھی کہہ چکی ہیں کہ پارٹی میں تین گروپس ہیں۔یعنی پی ٹی آئی میں اختلافات کو لے کر بھی رائے تقسیم ہے ۔اب مجموعی طور پر ساری صورتحال کو دیکھا جائے تو آج کی ملاقات تحریک انصاف کیلئے اہمیت کی حامل تھی اگر بانی پی ٹی آئی سے پارٹی رہنماؤں کی ملاقات ہوتی تو شاید پارٹی میں تناؤ کی کیفیت کچھ کم ہوجاتی ۔مزید دیکھئے اس ویڈیو میں