برطانوی انتخابات میں لیبر پارٹی فاتح،رشی سونک نے شکست تسلیم کرلی، کئیر اسٹارمر وزیراعظم ہونگے

Jul 05, 2024 | 10:37:AM

(24نیوز،ویب ڈیسک ) برطانیہ میں کنزرویٹو کا 14 سالہ دور ختم  ہوگیا جہاں قبل ازوقت ہونے والے عام انتخابات میں لیبر پارٹی نے فتح حاصل کرلی ہے جس کے بعد سر کئیر اسٹارمر نئے وزیراعظم بنیں گے۔

برطانیہ میں عام انتخابات میں ووٹوں کی گنتی جاری ہے جہاں 650 میں سے 648  نشستوں کے نتائج سامنے آئے ہیں اور لیبر پارٹی نے اب تک 412 نشستیں حاصل کرلی ہیں،عام انتخابات میں کنزرویٹو نے 121 اور لبرلز نے 71  نشستیں حاصل کی ہیں۔

حکومت سازی کیلئے پارلیمنٹ کی 650 نشستوں میں سے 326 نشستیں درکار ہوتی ہیں اور لیبر پارٹی بھارتی اکثریت میں کامیاب ہوکر حکومت بنانے کی پوزیشن میں آگئی ہے،بریڈفورڈ ویسٹ سے لیبر رہنما پاکستانی نژاد ناز شاہ جیت گئیں جبکہ پاکستانی نژاد لیبر رکن یاسمین قریشی تیسری مرتبہ اپنی سیٹ کا دفاع کرنے میں کامیاب ہوئی ہیں۔

 برطانوی وزیرعظم رشی سونک نے انتخابات میں شکست تسلیم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی اپوزیشن جماعت لیبر پارٹی نے کامیابی حاصل کی ہے جبکہ رشی سونک نے سر کیئر اسٹارمر کو کامیابی پر مبارکباد  بھی دی۔

انتخابات میں کامیابی کے بعد اپنے سپورٹرز سے خطاب کرتے ہوئے کئیر اسٹارمر نے کہا کہ برطانیہ میں تبدیلی کا وقت آچکا ہے، ہمیں سیاست کو خدمت میں بدلنا ہے،  سخت محنت کرکے ملک کوبحرانوں سے نکالیں گے، عوام نے تبدیلی کوووٹ دیا، عوام کی امیدوں پر پورا اترنے کی کوشش کریں گے۔

برطانوی نشریاتی ادارےکے مطابق لیبر پارٹی کے سربراہ سر کئیر اسٹارمر 18 ہزار 884 ووٹ لیکر کامیاب ہو گئے ہیں، ان کے مقابلے میں آزاد امیدوار اینڈریو فینسٹین 7 ہزار 312 ووٹ لیکر دوسرے جب کہ گرین کے ڈیوڈ اسٹانسل 4 ہزار 3 ووٹ لیکر تیسرے نمبر پر رہے۔

شمالی لندن کی ہولبارن اینڈ سینٹ پینکراس کی نشست پر دوبارہ کامیابی حاصل کرنے کے بعد سر کئیر اسٹارمر نے اپنے ووٹرز کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ حلقہ میرا گھر ہے میرے بچے اسی جگہ پر بڑے ہوئے، میری اہلیہ بھی یہیں پیدا ہوئیں میرے لیے یہ کامیابی بہت بڑا اعزاز ہے۔

برطانیہ کی لیبر پارٹی کے سربراہ سر کیئر اسٹارمر کے والد ٹول میکر اور والدہ نرس تھیں، کیئر اسٹارمر 2015 میں پہلی بار رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے تھے۔

سر کیئر اسٹارمر نے 2020میں جیریمی کوربن کی جگہ لیبرپارٹی کی قیادت سنبھالی، اپنی جماعت میں تبدیلیاں کرتے ہوئے 4سال میں اسے محنت کشوں کی خدمت کرنے والی حقیقی لیبر پارٹی بنادیا ،سر کئیر اسٹارمر خاندان میں پہلے شخص تھے جو یونیورسٹی گئے، لیڈز اور آکسفورڈ میں قانون کی تعلیم حاصل کی اور 1987 میں بیرسٹر بنے۔

 کئیر اسٹارمر نے انسانی حقوق کے مقدموں اور سزائے موت کے خاتمے کیلئے کام کیا،سر کیئر اسٹارمر فٹ بال ان کا پسندیدہ کھیل ہے اور وہ گٹار بجانے کا شوق رکھتے ہیں۔

کون جیتا کون ہارا؟

 ادھر کنزرویٹو حکومت کے فرسٹ کیبینٹ منسٹر،  جسٹس سیکرٹری ایلکس چاک چیلٹنہیم سے مخالف لبرل ڈیموکریٹ امیدوار سے اپنی نشست ہار گئے۔برطانوی ڈیفنس سیکرٹری گرانٹ شاپس بھی ویلوین ہیٹ فیلڈ سے اپنی نشست ہار گئے ہیں، پر لیبر پارٹی کے امیدوار نے گرانٹ شاپس کو 3 ہزار 799 ووٹوں کی لیڈ سے شکست دی۔

ویلوین ہیٹ فیلڈ کی نشست پر لیبر پارٹی کے امیدوار اینڈریو لوئن نے 19 ہزار 877 ووٹ حاصل کیے جبکہ گرانٹ شاپس 16 ہزار 78 ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔

 سابق لیبر رہنما جیریمی کاربن بھی آئلنگٹن کی نشست سے آزاد امیدوار کی حیثیت سے کامیاب ہوگئے ہیں، جیریمی کاربن نے 24 ہزار 120 ووٹ حاصل کیے اور ان کے مخالف لیبر امیدوار پرافل نارگنڈ صرف 16 ہزار ووٹ حاصل کرپائے۔

جیریمی کاربن کو اینٹی سیمیٹزم کے الزامات پر لیبر پارٹی سے نکال دیا گیا تھا، وہ گزشتہ 40 سال اپنی نشست کامیاب ہوتے آرہے ہیں اور 2024 کے انتخابات میں وہ 11 ویں بار منتخب ہوکر ایوان میں پہنچے ہیں۔

 ریفارم کے رہنما نائجل فراگ نے بھی کلاکٹن کی نشست پر کامیابی حاصل کر لی، انہوں نے 8 مرتبہ انتخابات میں حصہ لیا اور پہلی مرتبہ کامیابی سمیٹی ہے۔

ورکرز پارٹی کے سربراہ جارج گیلووی اپنی روچاڈیل کی نشست سے ہار گئے، جارج گیلووی اسی نشست پر لیبر رہنما سر ٹونی لائڈ کی موت کے بعد ضمنی انتخاب میں کامیاب ہوئے تھے، وہ 2003 سے 2015 تک تین مرتبہ ایم پی رہ چکے ہیں۔

پاکستانی نژاد روزینہ ایلن خان لندن کے علاقے ٹوٹنگ سے ایک مرتبہ پھر کامیاب ہوگئیں،  روزینہ ایلن خان نے 29,209 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی۔

روزینہ ایلن خان کاسٹ کئے گئے ووٹس میں سے 55 فیصد ووٹ حاصل کئے، گزشتہ انتخابات میں روزینہ ایلن خان نے یہاں سے 30 ہزار سے زائد ووٹ لیے تھے۔

لیسٹر ساوتھ میں لیبر پارٹی کو بڑا دھچکا لگ گیا،  آزاد امیدوار شوکت آدم نے لیبر کے جوناتھن ایشورتھ کو ہرا دیا۔

مزیدخبریں