(عمران فیاض)آپ ملک کے کسی بھی حصے میں چلے جائیں،گداگری کے پیشے سے وابستہ افراد سے آپ کا واسطہ پڑے گا،چوک،چوراہوں پر کھڑے یہ فقیر شہریوں کو طرح طرح کے واسطے دیکر خوب پیسے اینٹتھے ہیں،شہری ترس کھا کر ان پیشہ ور گداگروں کو اپنی اپنی حیثیت کے مطابق کچھ نہ کچھ دے دیتے ہیں۔
ان گداگروں کی آمدنی کا اندازہ لگانے کیلئے 24 نیوز کے ڈیجیٹل میڈیا اینکر مناظر علی اور خاتون رپورٹرمائدہ وحید بھکاری بن گئے۔24نیوز کے نمائندوں نے بھکاری بن کر محض ایک گھنٹے میں شہریوں سے 18سو روپے بھیک وصول کی۔ایک مزدور 8 گھنٹے مزدوری کے بعد 12 سے 14سو روپے کماتا ہے ،خوش لباس بھکارن کو بھکاری کے مقابلے تین گنا بھیک ملتی ہے یعنی اگر ایک بھکاری محض ایک گھنٹے میں لگ بھگ 1400 روپے (کماتا)عوام کی جیبوں سے نکلوا لیتا ہے تو 8 گھنٹے میں یہ رقم 11200روپے بنتی ہے لیکن یہ محض ایک اندازہ ہے بھکاری اس سے بھی زیادہ’’ کما‘‘ لیتے ہیں،اس سے آپ بھکاریوں کی 8 گھنٹے کی آمدن کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔اب اس رقم کو 30 دن یعنی ایک مہینے سے ضرب دیں تو آپ کو بخوبی اندازہ ہو جائے گا کہ ایک بھکاری کی ماہانہ آمدن کیا ہے؟
’’سروے کے مطابق 1 ماہ میں بھکاری کی آمدن 4لاکھ 32ہزار بنتی ہے‘‘
سروے سے اندازہ ہوا کہ بغیر کام بھکاریوں کی آمدن سب سے زیادہ ہے،بھکاری ملک کے امیر ترین لوگ ہیں،ایک بھکاری اوسطاً 2ہزار گھنٹہ کماتا ہے۔بھکاریوں کی آمدن زیادہ ہے مگر یہ کام غلط ہے اس سے سب کو باز رہنا چاہئے۔