(ویب ڈیسک) عمومی تصور ہے کہ روبوٹ میں انسانوں کی طرح جذبات نہیں ہوتے اسی لیے یہ انسانوں سے زیادہ کام کر سکتے ہیں کیونکہ یہ تھکتے نہیں ہیں لیکن جنوبی کوریا میں ہونے والے واقعے نے سب کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا ہے ۔
واقعہ کچھ یوں ہے کہ جنوبی کوریا میں جمعرات کو ایک روبوٹ نے کمپنی کی جاب سے زیادہ کام لیے جانے پر خودکشی کر لی ہے ،جنوبی کوریا کے شہر گومی میں روبوٹ ایک سرکاری بلدیاتی دفتر میں تقریبا ایک سال سے معمول کے انتظامی امور انجام دے رہا تھا، واقعے نے مصنوعی ذہانت کے برتاؤ کے نفسیاتی زاویوں پر سوالیہ نشان اور پروگرامنگ کی خامیاں سامنے آںے سے متعلق شکوک پیدا کر دیے ہیں۔
روبوٹ کی خودکشی کی تحقیقات کرنے والے حکام نے بتایا ہے کہ “روبوٹ خودکشی سے قبل تیز تیز چکر لگا رہا تھا اور پھر دانستہ طور پر 6 فٹ اونچی سیڑھی کی جانب گیا، اور وہاں سے چھلانگ لگا دی۔
میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس روبوٹ کو Bear Robotics نامی امریکی کمپنی نے تیار کیا تھا۔ روبوٹ کے ٹکڑے جمع کر لیے گئے ہیں جس کا کمپنی جائزہ لے گی ،بتایا جا رہا ہے کہ روبوٹ کی پروگرامنگ میں چھیڑ چھاڑ کی گئی تھی جس کے باعث اس نے عجیب و غریب حرکات شروع کیں اور خود کو سیڑھیوں سے نیچے گرا دیا،یہ روبوٹ روزانہ صبح 9 سے شام 6 بجے تک کام کرتا تھا۔ دیگر روبوٹوں کے برعکس یہ روبوٹ لفٹ بلا کر بلڈنگ کی دوسری منزلوں پر جانے کی صلاحیت بھی رکھتا تھا۔
یہ بھی پڑھیں : جسٹن بیبرنے اننت امبانی کی شادی میں پرفارم کرنے کا کتنا معاوضہ لیا؟جان کر آپ کے ہوش اُڑجائیں