(ملک اشرف) لاہور ہائیکورٹ میں خاتون کے 2 بیٹوں کی غازی آباد پولیس حراست سے بازیابی کیس کی سماعت ہوئی جہاں سی سی پی او لاہور بلال صدیق کمیانہ بھی پیش ہوئے۔
جسٹس امجد رفیق نے سیدہ بتول کی درخواست پر سماعت کی اور سی سی پی او کو مغوی افراد کو بازیاب کرا کر 13 جون کو عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کی۔
سی سی پی او بلال صدیق کمیانہ سمیت دیگر پولیس افسران عدالت پیش ہوئے، اس موقع پر سرکاری وکیل نے بتایا کہ انکوائری مکمل کرکے ایس ایچ او غازی آباد اورتفتیشی کیخلاف کارروائی جاری ہے۔
جسٹس امجد رفیق نے سی سی پی او سے مقالمے میں کہا کہ بندہ بازیاب کیوں نہیں کیا گیا ؟ جس کے جواب میں سی سی پی او نے کہاہ کہ وہ پولیس کے پاس نہیں بلکہ مدعی کے پاس ہے۔
اس پر عدالت نے کہا کہ آپ کو مدعی کے گھر ریڈ کرنا منع ہے؟ سی سی پی او نے جواب دیا کہ ریڈ اس لئے نہیں کیا تاکہ مدعی یہ نہ کہے کہ پولیس انہیں حراساں کررہی ہے۔
اس پر فاضل جج نے کہا کہ آپ کو ان کے گھر ریڈکرنا چاہیے تھا، جس پر سی سی پی او نے کہا کہ وہ شہر سے باہر ہیں، عدالت اجازت دے رہی ہے، اب ریڈ کریں گے۔
سی سی پی او نے مزید کہا کہ وہ لڑائی جھگڑے میں ملوث تھے جس کے جواب میں فاضل جج نے کہا کہ کیا وہ سڑک پر جھگڑ رہے تھے؟ جس کے ساتھ جھگڑ رہےتھے وہ کہاں تھا؟ بظاہر یہ سٹوری بنائی گئی لگتی ہے، اصل معاملہ اور ہے۔
فاضؒل جج نے مزید کہا کہ پروفیسرز اور ڈاکٹرز کی وجہ سے ہم ہیں ،اگر اساتذہ نہیں تو باقی کیا رہ جاتا ہے، اگر کسی کیخلاف میٹریل ہے تو اسے اندر کردیں ، عدالت نہیں روکے گی، سب لوگ آپکی طرح مضبوط نہیں، کئی بڑے حساس ہوتے ہیں۔
سی سی پی او نے بتایا کہ ایس ایچ او عاطف اور اے ایس آئی شاہ رخ کیخلاف کارروائی کی ہے۔
اس پر فاضل جج نے کہا کہ اگلی سماعت پر آپ کے آنے کی ضرورت نہیں، سینئر آفیسر کے ذریعے مغوی عدالت میں پیش کیے جائیں۔
اس سب کے بعد عدالت نے کیس کی مزید سماعت 13 جون تک ملتوی کردی۔
یہ بھی پڑھیے: آڈیو لیکس کمیشن کیس، آخری سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری