مرضی کیخلاف پارٹی الیکشن کو عمران خان نے کبھی منظور ہی نہیں کیا،سلیم بخاری
Stay tuned with 24 News HD Android App
(فرخ احمد) چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں فل کورٹ بینچ کی جانب سے سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہ ملنے کیخلاف درخواست کی سماعت پر اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار سلیم بخاری کا کہنا تھا کہ پارٹی الیکشن کے حوالے سے پی ٹی آئی کی ایک تاریخ ہے جس میں سب سے پہلے جسٹس وجیہ الدین نے جو پارٹی الیکشن کرائے وہ خان صاحب کو قبول نہیں تھے اس طرح تسنیم نورانی صاحب نے بھی جو انٹرا پارٹی الیکشن کرائے وہ بھی خان صاحب کو منظور نہیں تھے بانی پی ٹی آئی کی مرضی کے خلاف ہونے والے الیکشن کو آج تک کبھی تسلیم ہی نہیں کیا گیا۔
سینئر تجزیہ کار کا مزید کہنا تھاکہ پی ٹی آئی نے انٹرا پارٹی الیکشن بلا مقابلہ کرائے جس کو بنیاد بنا کر الیکشن کمیشن نے ان الیکشن کو مسترد کر دیااور پی ٹی آئی کو اپنا الیکشن کے نشان سے ہاتھ دھونا پڑے،سلیم بخاری نے ججز کے ریمارکس کا حوالہ دیا جس کے مطابق الیکشن میں پی ٹی آئی خود ہی الیکشن کے نشان کو حاصل کرنے میں سنجیدہ نہیں تھی جس کی واضح مثال 2مرتبہ کے انٹرا پارٹی الیکشن اپنی ہی پارٹی کے آئین کے مطابق نہ کرانے پر اس صورتحال کا سامنا کرنا پڑا۔
اس سوال کے جواب میں کے پی ٹی آئی کے وکلا تو بڑے پر امید ہیں کے اگلی پیشی پر نہ صرف فیصلہ ہو جائے گا بلکہ وہ فیصلہ بھی ان کے حق میں ہوگا اور ان کو مخصوص نشستیں بھی مل جائیں گی؟ سلیم بخاری کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف والے عادی ہیں کہ ان کو عدالتوں سے ریلیف ملتا رہتا ہےا س لیے وہ ججمنٹ پاس کرتے رہتے ہیں،ان کا کہنا تھا کہ ججز کو بھی محتاط ہوکر چلنا چاہیے۔اب دیکھتے ہیں کہ اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے؟اس کے متعلق ابھی کچھ کہنا مناسب نہیں ہوگالیکن وکلا اور ججز میں مقابلہ بہت خوب چل رہا ہے۔
توہیں عدالت پر بات کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار سلیم بخاری کا کہنا تھا کہ آج تک توہین عدالت کی تشریح ہی نہیں ہو سکی ہےآپ کوروف حسن نے ٹاوٹ ججز کا خطاب دیا کس نے کہا کہ توہیں عدالت ہوئی ہے؟لیکن فیصل واوڈا نے جب کہا کہ آپ ہماری پگڑیا ں اچھالیں گے تو ہم پگڑیوں کو فٹ بال بنائیں گےان کا اشارہ کسی خاص سمت ، ادارہ یا شخصیت کی جانب نہیں تھا اسی طرح وزیر اعظم نے جب کہا کہ عدلیہ میں کچھ کالی بھیڑیں ہیں تو ایک جج کے اپنے ساتھی ججز کے متعلق ریمارکس تھے کہ یہ کالی بھیڑیں نہیں کالے بھونڈ ہیں کیا یہ بھی توہین کے زمرے میں نہیں آتا، اس لیے سمجھ نہیں آتی کہ کس کو سمجھیں یہ توہین عدالت ہے اور کس کو سمجھیں توہین عدالت نہیں ہے۔
ویٹی کن میں وزیر داخلہ اور پی سی بی کے چیئرمین محسن نقوی نے مسیحوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس سے ملاقات کے بارے بات کرتے ہوئے سلیم بخاری کا کہنا تھا کہ یہ ملاقات انتہائی اہم ہے جس میں پوپ فرانسس نے وزیر داخلہ محسن نقوی کے جڑانوالہ واقعہ اور اب سرگودھا کے واقعات کے بارے میں کردار کو سراہا، جس طرح وزیر داخلہ نے معاملات کو نا صرف ہینڈل کیا بلکہ متاثرہ خاندانوں کو ریلیف بھی پہنچایا۔پوپ کی جانب سے تعریف کسی ایوارڈ سے کم نہیں۔
پاکستان میں غیرقانونی و اسمگل شدہ سگریٹ کی تجارت اور فروخت میں اضافے سے روا ں مالی سال ٹیکس ریونیو میں 300ارب روپے کا نقصان متوقع ہے پر سلیم بخاری کا اعداد و شمار پیش کرتےہوئے، غیر قانونی سمگلنگ کو روکنے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ ملک کو ہونےوالے نقصان سے بچا جاسکے،بخاری صاحب نے ٹریک اینڈ ٹریس سٹامپ کے بغیر سگریٹ کی فروخت پر پابندی کا بھی مطالبہ کیا۔