عمران خان کو پہلے دن سے ڈیل کی آفر ہے،اڈیالہ جیل ’ڈیل‘کرنے کون پہنچا؟بڑا انکشاف

Jun 05, 2024 | 09:44:AM

Read more!

(24 نیوز)بانی پی ٹی آئی عمران خان  کیلئے ٹھنڈی ہواؤں کا سلسلہ جاری ہے۔ایک ایک کرکے بانی پی ٹی آئی کے کیسز ریت کی دیوار ثابت ہورہے ہیں ۔توشہ خانہ ،القادر ٹرسٹ ،اور اب سائفر کیس میں ریلیف پر ریلیف کا سلسلہ جاری ہے۔واقفان حال کہتے ہیں کہ بانی پی ٹی آئی کا اسٹیبلشمنٹ مخالف بیانیہ سب بیانیوں پر بھاری پڑ رہا ہے۔بانی پی ٹی آئی پر بظاہر اب ایک ہی کیس عدت میں نکاح کا باقی رہ گیا ہے۔جو بقول پی ٹی آئی کے یہ کیس بھی ختم ہوجائے گا اور بانی پی ٹی آئی جیل سے رہا ہوجائیں گے۔دیکھا جائے تو اِس وقت تحریک انصاف کی پانچوں انگلیاں گھی میں اور سر کڑاہی میں ہے ۔کیونکہ ریلیف کا سلسلہ اُن کیلئے چل نکلا ہے ۔تحریک انصاف حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کیخلاف اپنے بیانیے میں شدت لارہی ہے ۔یہی وجہ ہے کہ پی ٹی آئی رہنما علی محمد خان اور علی امین گنڈاپور یہ کہتے ہوئے نظر آرہے ہیں کہ عمران خان کو جیل میں رکھنے والوں کا حساب کیا جائے گا۔

پروگرام’10تک‘کے میزبان ریحان طارق نے کہا ہے کہ حکومت بہت کمزور پوزیشن پر کھڑی نظر آرہی ہے۔ستم ظریفی دیکھئے مسلم لیگ ن جب اپوزیشن میں تھی تب بھی اُس کا میچ عدلیہ سے پڑتا ہوا نظر آیا ۔اور آج حکومت میں ہے تب بھی یہی صورتحال ہے ۔یعنی ن لیگ کی سیاسی قسمت کی لکیروں میں کسی قسم کا کوئی بدلاؤ نظر نہیں آرہا ۔اب ظاہر ہے حکومت اِس وقت کمزور پوزیشن پر کھڑی ہے جس کو مضبوط کرنے کیلئے اب وہ عدلیہ اور تحریک انصاف کے گٹھ جوڑ کا کارڈ کھیل رہی ہے ۔سائفر کیس کا فیصلہ بانی پی ٹی آئی کے حق میں آتے ہی پھر سے ن لیگ کی تنقیدی توپوں کا رخ عدلیہ کی جانب ہوگیا ہے ۔لیگی رہنما کس طرح کے رد عمل کا اظہار کر رہے ہیں۔
اب سوال یہ ہے کہ عدلیہ پر تنقید کرکے ن لیگ مطلوبہ نتائج حاصل کرسکے گی؟بظاہر لگ رہا ہے کہ حکومت فرسٹریشن کا شکار ہے اور یہی وجہ ہے کہ تجاوزات کی آڑ میں پی ٹی آئی مرکزی سیکرٹریٹ سی ڈی اے آپریشن کے ذریعے سیل کروادایا گیا۔جس کو اب اسلام آباد ہائی کورٹ نے کھولنے کا حکم دے دیا ہے۔ حکومت کے بقول تحریک انصاف پر عدالت سے ریلیف کا در کھل چکا ہے ۔سوال تو یہ بھی ہے کہ حکومت اپنے جارحانہ رویے اپنانے سے پیچھے ہٹے گی کیونکہ اِس وقت جارحانہ طرز سیاست صرف بانی پی ٹی آئی کو سوٹ کر رہا ہے۔ اور حکومت کو یہ جارحانہ طرز عمل کوئی فائدہ نہیں دے پا رہا۔اب ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حکومت اِس وقت دو دھاری تلوار پر کھڑی ہے۔حکومت کی ایک طرف عدلیہ اور دوسری جانب تحریک انصاف سے لڑائی جاری ہے ۔ حکومت کی جانب سے عدلیہ پر وار کا سخت رد عمل بھی عدلیہ کی جانب سے دیا جارہا ہے ۔ پچھلے دنوں وزیر اعظم شہباز شریف نے عدلیہ میں موجود کالی بھیڑوں کا ذکر کیا اور عدالت میں بھی اِس بیان کا چرچہ ہوا ۔جس پر اٹارنی جنرل نے وضاحت دینے کی کوشش کی کہ وزیر اعظم کا اشارہ ماضی کے کچھ حج صاحبان کی طرف تھا۔ اس پر جسٹس اطہر من اللہ نے وزیر اعظم کو پیغام دیا کہ ہم کالی بھیڑیں نہیں، بلیک بمبل بی (Black Bumblebee) ہیں ۔اب جسٹس اطہر من اللہ کے اِس بیان پر عرفان صدیقی نے آج اپنے کالم میں کالے بھونڈ کی تعریف کچھ یوں کی ہے وہ لکھتے ہیں (مختلف تراجم کے باوجود میرے دوستوں نے البتہ مکمل اتفاق کیا ہے کہ کالا بھونڈ سخت زہریلا کیڑا ہے۔ اگر یہ ایک سے زیادہ یعنی لارجر یا گل جتھہ کی شکل میں ہوں تو ڈنک زدہ شخص کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔ ماضی میں ایسی مثالیں موجود ہیں۔)
اب کالے بھونڈ کا مطلب جو بھی ہو لیکن ایک مطلب صاف ہے کہ حکومت اور عدلیہ ایک دوسرے کے آمنے سامنے آکر کھڑی ہوگئی ہے۔دوسری جانب تحریک انصاف کو گوکہ جارحانہ طرز اپنانے پر فائدے مل رہے ہیں ۔لیکن ممکن ہے کہ اِس بیانیے کے سائیڈ ایفیکٹس اثر دکھانے لگ جائے ۔جن میں سے ایک سائیڈ ایفکٹ کا ذکر فیصل واؤڈا کر رہے ہیں کہ اگر تحریک انصاف کا چلن یہی رہا تو اُس پر پابندی لگ سکتی ہے ۔
فیصل واؤڈا کی بات کا بیرسٹر گوہر نے جواب دیا ہے اور اِن کےتحریک انصاف پر پابندی لگنے والے دعوے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارٹی بین نہیں ہوسکتی کیونکہ ایسی گراؤنڈ موجود نہیں ۔
سنا آپ نے،بیرسٹر گوہر کہہ رہے ہیں کہ پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کا کوئی جواز نہیں ۔بہرحال حکومت کا تحریک انصاف پر یہ الزام ضرور ہے کہ وہ اپنی سب حدیں پار کر ہی ہے ۔حکومت کے نزدیک نو مئی واقعے میں ملوث افراد ایک ایک کرکے چھوٹ رہے ہیں اور شاید یہی وجہ ہے کہ نو مئی کے بعد پی ٹی آئی اور بھی زیادہ اداروں کیخلاف محاذ آرائی پر اُتر آئی ہے ۔پی ٹی آئی نے حمود الرحمان کمیشن پر جس طرح سے پروپیگینڈا کیا اور پھر اِسی طرح تحریک انصاف نے ورلڈ ٹی ٹوینٹی کے پاکستان بھارت کے اہم میچ سے ایک دن پہلے 8 جون کو ٹائم اسکوائر پر اسٹیبلشمنٹ کیخلاف اوور سیز پاکستانیوں کو احتجاج کی کال دی ہے۔اب بھارت پاکستان کے میچ سے پہلے اِس طرح کے احتجاج سے کیا تاثر جائے گا اُس پر زیادہ بات کرنے کی ضرورت نہیں ۔لیکن ایک بات طے ہے کہ تحریک انصاف کی یہ جارحانہ روش ایک اور سانحہ نو مئی کو جنم دے سکتی ہے ۔اِس لیے حکومت تحریک انصاف پر پابندی کا سوچ سکتی ہے اور پابندی لگ سکتی ہے۔مزید دیکھئے اس ویڈیو میں 

مزیدخبریں