(24 نیوز)سپریم کورٹ نے توہین آمیز پریس کانفرنسز چلانے پر ٹی وی چینلز کو شوزکاز نوٹسز جاری کردیئے، چیف جسٹس نے کہا کہ ٹی وی چینلز گالم گلوچ کو ترجیح دیتا ہے۔
چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے پیمرا نوٹیفکیشن کا نوٹس لیتے ہوئےریمارکس دیئے کہ پیمرا کو یہ اختیار کس نے دیا ؟کیا پیمرا کا نوٹیفکیشن آئینی ہے یا قانونی ؟کیا توہین آمیز اور گالم گلوچ چلانے پر پیمرا کارروائی کر سکتا ہے.
چیف جسٹس نے مزیدریمارکس دئیے کہ عدالتی کارروائی روکنے کا اختیار پیمرا کے پاس کہاں ہے؟34 ٹی وی چینلز نے توہین آمیز پریس کانفرنسز چلائیں، انہوں نے کہا کہ پوری پریس کانفرنس ٹی وی پر چلائی گئی۔
چیف جسٹس نے استفسارکرتے ہوئے کہا کہ کیا ٹی وی چینلز کو نوٹس نہیں کرنا چاہیے؟جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ میرے خیال میں ٹی وی چینلز کو نوٹس کرنا چاہیے۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ٹی وی والے سب سے زیادہ گالم گلوچ کو ترجیح دیتے ہیں،ٹی وی چینل کہہ دیتے ہیں فلاں نے تقریر کی ہم نے چلا دی یہ اظہار رائے کی آزادی ہے؟انہوں نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں بداخلاقی بہت بڑھ چکی ہے۔
چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ جھوٹ بولنے سے ڈالر ملتے ہیں، سارے صحافیوں کو ہم نے بچایا، عدالتی فیصلوں پر ضرور تنقید کریں، انہیں اڑا کر رکھ دیں۔
صدر سپریم کورٹ بار نے کہا ہم عدلیہ مخالف مہم کے مکمل مخالف ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کسی نے میرے فیصلے پر تنقید کرنی ہے تو پڑھ کر کرے۔
اٹارنی جنرل نے کہا سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنےکا قانون نہیں لیکن ٹی وی چینلز کو نوٹس ہونا چاہیے.
سپریم کورٹ نے کہا کہ توہین آمیز پریس کانفرنسز چلانے پر ٹی وی چینلز کو شوزکاز نوٹسز جاری کئے جاتے ہیں،دو ہفتوں میں ٹی وی چینلز جواب جمع کرائیں،ٹی وی چینلز بتائیں کیوں نہ ان کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی کی جائے۔
سپریم کورٹ نے توہین عدالت ازخود نوٹس کی سماعت 28 جون تک ملتوی کر دی۔