عمران خان کو لائیو دکھانا کسی قانون کی خلاف ورزی نہیں،جسٹس اطہر من اللہ
نیب ترامیم کیس کی سماعت براہ راست نشر نہ کرنے کے فیصلے پر جسٹس اطہر من اللہ نے اختلافی نوٹ جاری کر دیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
(احتشام کیانی )نیب قوانین میں ترامیم کیخلاف کیس کی سماعت براہ راست نشر نہ کرنے کی فیصلے پر جسٹس اطہر من اللہ نے اختلافی نوٹ جاری کر دیا۔
سپریم کورٹ کی سینئر ترین جج جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا ہے کہ کیس کی کارروائی براہ راست نشر کرنے کی درخواست منظور کی جاتی ہے،بنیادی حقوق کے تحفظ کیلئے براہ راست نشر کرنا ضروری ہے،نیب ترامیم کیس کی 31 اکتوبر 2023 اور رواں سال 14 مئی کی سماعت براہ راست نشر ہوئی،بانی پی ٹی آئی ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ ہیں،بانی پی ٹی آئی کو لائیو دکھانا کسی قانون کی خلاف ورزی نہیں،کیا براہ راست نشریات روکنے سے عوام کا معلومات تک رسائی کا بنیادی حق متاثر نہیں ہوا؟
جسٹس اطہر من اللہ کا اپنے اختلافی نوٹ میں مزید کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے نیب ترامیم کو چیلنج کیا وہ اس وقت اڈیالہ جیل میں ہیں،ہمارے سامنے موجود انٹرا کورٹ اپیل آرٹیکل 184/3 کی کاروائی کا تسلسل ہے،بانی پی ٹی آئی نے عدالت پیش ہو کر دلائل دینے کی اجازت مانگی جو مان لی گئی،سپریم کورٹ میں مقدمے کی سماعت آئین کے آرٹیکل 184/3 کے تحت ہو رہی ہے، جسٹس قاضی فائز عیسی کیس میں لائیو نشریات کی درخواست دی گئی،جسٹس قاضی فائز عیسی کی لائیو نشریات کی درخواست مسترد کر دی گئی تھی،جسٹس قاضی فائز عیسی کیس کے اقلیتی فیصلے میں لائیو نشریات کی آئینی حیثیت بتائی گئی،عوام کو معلومات تک رسائی کا حق آئین پاکستان دیتا ہے۔